کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 48
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی سوانح حیات
حضرت حسین رضی اللہ عنہ ۴ ہجری میں تولد ہوئے۔ حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک و مقدس گودوں میں پرورش پاکر سنِ شعور کو پہنچے۔ آپ رضی اللہ عنہ سات برس کے تھے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دارِفانی سے عالم جاودانی کی طرف رحلت فرمائی۔ خلافت ِحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر آٹھ برس سے زیادہ نہ تھی۔ حضرت صدیقؓ آپ سے بے انتہا محبت کرتے تھے اورحضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو بھی آپ سے بے انتہا اُلفت تھی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بدری صحابہ کے لڑکوں کا وظیفہ دو ہزار درہم سالانہ مقرر کیا تھا مگر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو پانچ ہزار درہم سالانہ ملتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں آپ پورے شباب پر تھے۔ مفسدین کی شورش کے وقت آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ (قصر خلافت) کے محافظ تھے۔ جنگ ِجمل اور جنگ ِصفین میں آپ اپنے والد ماجد رضی اللہ عنہ کے ساتھ شریک ہوئے۔ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ (آپ کے برادرِ بزرگوار) نے خلافت سے دست برداری کا ارادہ کیا تو آپ نے اُن کی پرزور مخالفت کی، لیکن فیصلہ کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کے ظاہری تعلقات امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سے درست ہوگئے۔ چنانچہ۴۹ ہجری میں آپ جنگ ِقسطنطنیہ میں بھی شامل ہوئے۔ ۵۶ہجری میں امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اہل مدینہ سے یزید کی ولی عہدی کے حق میں بیعت لینی چاہی مگر حضرت حسین رضی اللہ عنہ وغیرہ اس سے متفق نہ ہوئے۔ اس پر امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کوبھی آئندہ خطرات کا احساس ہوگیا۔ چنانچہ وفات کے وقت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید کو وصیت کی کہ اہل عراق حسین رضی اللہ عنہ کو تمہارے خلاف کھڑا کریں گے مگر تم ان کے حق اور قرابت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا احساس کرکے درگزر سے کام لینا۔
امارت ِیزید
رجب ۶۰ ہجری میں حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو یزید کی بیعت کواکثریت نے قبول کرلیا۔ یزید کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے خطرہ تھا۔ اس کو یقین تھا کہ وہ حجاز اور عراق کے مسلمانوں کو اس کے مقابلہ میں کھڑا کرسکتے ہیں لہٰذا اس نے تخت ِخلافت پر متمکن ہونے کے ساتھ ہی ولید بن عتبہ (حاکم مدینہ) کو تاکیدی حکم بھیجا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ دونوں سے بیعت لی جائے۔