کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 43
بچنے کے لئے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو محرم کی نویں کا روزہ رکھوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال اس دارِفانی سے رحلت فرماگئے۔ لیکن اس ارشاد کی بنا پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی عمل اور فتویٰ رہا۔ (بخاری، مسلم، ابوداؤد ، نسائی) یہ ہیں ماہِ محرم اور یومِ عاشورا کے اصل احکام و مسائل جو صحیح روایات میں ہیں ۔ مسلمان کے لئے لازم ہے کہ انہی کو بجا لانے پر اکتفا کرے۔ اس کے علاوہ محرم کے متعلق کئی فرضی ، خود ساختہ اور موضوع روایات بھی ہیں ۔ چنانچہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف ما ثبت بالسنۃ میں ایسی بعض موضوع روایات کی نشاندہی کی ہے جن میں سے چند یہ ہیں : محرم کے بارے میں موضوع روایات 1. جو شخص یومِ عاشورا کا روزہ رکھے، اسے ساٹھ برس کے روزوں اور قیام اللیل کا ثواب ملے گا۔ 2. جو شخص عاشورا کے دن کا روزہ رکھے گا، اسکو دس ہزار فرشتوں کی عبادت کا ثواب ملے گا۔ 3. جو شخص اس دن کا روزہ رکھے گا، اس کو ہزار شہید کا ثواب ملے گا۔ 4. جس نے عاشورا کے دن ایک بھوکے کو کھانا کھلایا، اس نے گویا اُمت ِمحمدیہ کے تمام فقراء ومساکین کو کھانا کھلایا۔ 5. جس نے اس دن یتیم کے سر پر دست ِشفقت پھیرا، اس کو ہر بال کے عوض جنت میں ایک درجہ ملے گا۔ 6. جس نے عاشورا کے دن ایک گھونٹ پانی پلایا، اس کا درجہ اس شخص کے برابر ہے جس نے تمام عمر ایک لحظہ کے لئے بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی۔ 7. جس شخص نے عاشورا کے دن مساکین کے گھر کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا، وہ قیامت کے دن پلِ صراط پر سے بجلی کی طرح گذر جائے گا۔ یہ روایات وہ ہیں جو اہلِ تشیع نے یومِ شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ (۱۰ محرم /عاشورا)کے دن کو مزید مقدس اور اہم باور کرانے کے لیے وضع کیں ۔ امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب الموضوعات میں اس قسم کی بہت سی روایات نقل کی ہیں ۔اس کے برعکس وضاعین وکذابین نے آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تعصب وعناد کے باعث ناصبیّت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عاشورا کے دن کو مسرت