کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 32
طریقے میں کوئی اختلاف ہو جائے تو قریش کے رسم الخط کو اختیار کیا جائے۔ تمام روایات کے مجموعی تناظر میں دیکھتے ہوئے یہی بات قرینِ قیاس معلوم ہوتی ہے اور اس سے تمام دلائل کے درمیان جمع و تطبیق کی صورت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ کتابت ِقرآن کے دوران صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت کے درمیان صرف ایک اختلاف پیش آیا۔اور وہ اختلاف یہ تھا کہ قرآن کی آیت﴿إِنَّ آیَۃَ مُلْکِہٖ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ التَّابُوْتُ﴾ میں لفظ التابوت کو کس انداز سے لکھا جائے، آیا لمبی تا کے ساتھ التابوت لکھا جائے یا گول تا٭ کے ساتھ التابوۃ لکھا جائے۔یہ معاملہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش ہوا تو اُنہوں نے فرمایا : ’’اسے التابوت لکھو ، کیونکہ قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے ۔‘‘ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جس اختلاف کا ذکر فرمایا تھا، اس سے مراد محض رسم الخط کا اختلاف تھا کہ جملہ قراء ات کے سلسلے میں قریشی رسم الخط کو ترجیح حاصل ہے۔ مصاحف ِعثمانیہ مختلف علاقوں میں کیسے بھیجے گئے؟ قرآنِ کریم کو نقل کرنے کا زیادہ تر انحصارہمیشہ تلقی اور سماع پر رہا ہے کہ خلف نے سلف سے، ثقہ نے ثقہ سے اور امام نے امام سے سن کرآگے بیان کردیا یہاں تک کہ یہ سلسلہ دورِ رسالتؓ تک جا پہنچتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف کی اشاعت اور اُنہیں مختلف علاقوں میں بھیجنے کا پروگرام بنایا تو اُنہوں نے صرف مصاحف بھیجنے پر اکتفا نہیں کیا کہ صرف وہی تنہا مرجع بن کر رہ جائیں بلکہ ہر مصحف کے ساتھ اسے پڑھانے کے لئے حفظ وعدالت میں ثقہ و ماہر ِفن قاری بھی بھیجا جس کی قراء ت غالب طور پر اُس مصحف کے مطابق تھی۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مدنی مصحف پڑھانے کا حکم دیا ۔ عبداللہ بن سائب کو مکی مصحف کے ساتھ بھیجا۔ مغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ کو شامی مصحف کے ساتھ بھیجا ، ابوعبدالرحمن سلمی کو کوفی مصحف کے ساتھ بھیجا اور عامر بن عبدالقیس رضی اللہ عنہ کو بصری مصحف کے ساتھ روانہ کیا۔ اس کے بعد تابعین رحمہ اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سن کر قرآنِ کریم کو اگلی نسل تک منتقل کیا۔ ہر علاقے کے تابعین نے اپنے مصحف کے مطابق قراء ت کی، جیسا کہ اُنہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سنی تھی ۔ ایسے ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر قرآنِ کریم کو حاصل کیا