کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 26
أثبت مع تنزیل ولا منسوخ تلاوتہ کتب مع مثبت رسمہ ومفروض قراء تہ، وحفظہ خشیۃ دخول الفساد والشبہۃ علی من یأتي بعدہ ‘‘ ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا مقصد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرح صرف قرآن کریم کو دو گتوں کے درمیان جمع کرنا نہیں تھا،بلکہ مسلمانوں کو ان تمام قراء ات پر جمع کرنا تھاجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور معروف تھیں ۔ اور مقصد ایسی تمام قراء ات کو خارج کرنا تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور معروف نہیں تھیں ۔ ایک ایسا مصحف اُمت کے لئے پیش کرنا تھاجس میں کوئی کمی بیشی، نہ تقدیم و تاخیر اور نہ کوئی ایسی قراء ت یا آ یت شامل ہونے پائے جس کی تلاوت منسوخ ہو چکی تھی۔ اور اس انداز سے لکھا جائے کہ اس کے رسم الخط میں تمام قراء ات محفوظ ہو جائیں ۔تاکہ بعد میں کسی خرابی یا شبہات کے راہ پانے کا امکان ختم ہو جائے ۔(الإتقان فی علوم القرآن:۱/۶۹) مصاحف کی تعداد، حالت، مختلف علاقوں کی طرف بھیجنے کی کیفیت پرمسلم علما کے مختلف موقف مصاحف کی تعداد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جو مصاحف تیار کروا کر مختلف علاقوں میں بھیجے تھے، اُن کی تعداد کے متعلق علما کے متعدد اقوا ل ہیں ۔ جن میں صحیح ترین اور قرین قیاس قول یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے چھ مصاحف تیار کروائے تھے: بصری مصحف، کوفی مصحف، شامی مصحف، مکی مصحف، ایک مدنی مصحف جو عام اہل مدینہ کے لئے تھا اور دوسرا مدنی مصحف جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس رکھا تھا جو ’مصحف ِامام ‘کے نام سے موسوم ہے۔ اس نام کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے یہی مصحف تیارکروایا تھا اور پھر اسی کو سامنے رکھ کر مصاحف کی مزید نقلیں تیار کی گئیں ۔ اس اعتبار سے مصاحف عثمانیہ میں سے ہر مصحف کوبھی ’مصحف ِامام‘ کہا جاسکتا ہے کہ جہاں وہ مصحف بھیجا گیا، وہاں کے لوگوں نے اس کی اقتدا کی تھی۔ مصاحف ِعثمانیہ کی حالت گذشتہ صفحات میں ان خصوصیات اور امتیازات کا تذکرہ کیا گیا تھا، جن پر یہ مصاحف