کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 318 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر اسلام اور جمہوریت میں تصور ِاہلیت آج پانچ برس گزرنے کے بعد پاکستانی قوم ایک بار پھر انتخابات کے اہم ترین قومی مرحلے کا سامنا کررہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے یہ انتخاب جہاں ایک طرف انتہائی متنازعہ حیثیت کے حامل ہیں ، شکوک وشبہات اور وسوسوں ،اندیشوں کے مہیب سائے پھیلے ہوئے ہیں وہاں اس کے نتائج بھی نوشتہ دیوار کی طرح ثبت ہیں ۔ اس کے باوجود خواہی نخواہی ہر آنے والا دن انتخابات کی طرف ہمارے قدم بڑھا رہا ہے۔ ان انتخابات کے لئے سیاسی رہنماؤں کی سرکردگی میں قوم نے کئی سالوں سے مطالبے اور ہڑتالیں کی ہیں اور سیاسی لیڈر قوم کو یہ تاثر دینے میں پوری طرح کامیاب نظر آتے ہیں کہ وہ ہر آنے والی نئی حکومت سے اپنی شمعِ اُمید وابستہ کرلے۔ لیکن کتنے ہی مراحلِ انتخاب سے، جوسیاسی جماعتوں کے لئے وصالِ محبوب کی سی حیثیت رکھتے ہیں ، گزرنے کے باوجود آج بھی پاکستانی قوم نہ صرف بدامنی، بدحالی، بے انصافی اور بے روزگاری جیسے بنیادی مسائل سے بری طرح دوچار ہے بلکہ دنیا کی کرپٹ ترین، غیرمنظم، انتہا پسند،باہم منقسم اور غیر محفوظ قوم ہونے کے ’اعزازات‘ بھی پاچکی ہے۔ آمریت کے زیر سایہ ۸ برسوں کے دوران ہمارے ہاں جمہوریت کا صور اس شدت سے پھونکا گیا ہے کہ پاکستان کے شہری اب حقیقی جمہوریت کو بھی حسین خواب تصور کرتے ہیں ۔ ہر قومی لیڈر جمہوریت کے نام کی یوں مالا جپتا نظر آتا ہے گویا یہ کوئی جنت ِگم گشتہ اور پاکستانی قوم کے دکھوں کا حقیقی درماں ہو۔ یوں تو ان حالات میں جمہوریت کے تقاضے پورے ہونا بھی ناممکن نظر آتا ہے لیکن بالفرض اگر جمہوریت کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ پانے کی ہم ’سعادت‘ حاصل کر بھی لیں تو کیا اس سے ہمارے ملکی و ملی مسائل میں کمی واقع ہونے کا کوئی امکان موجود ہے؟ یہی سوال زیر نظر تحریر کا موضوع ہے کہ سیاسی میدان میں ہماری وہ کونسی ایسی