کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 79
اعوان امریکہ، مولانا محمد اشرف غوری پاک آرمی، مولانا محمد رمضان شاکر شام کوٹ قصور، شیخ الحدیث مولانا زید احمد فاضل مدینہ یونیورسٹی، حافظ حسن محمود کمیر پوری پتوکی قصور،قاری سیف اللہ عابد ڈھولہ خطیب خانیوال،حافظ محمد ادریس ضیاء وہاڑی،ڈاکٹر عبدالغفور راشد لاہور،حافظ محمد اعظم بن رجب گلگت،مفتی مولانا محمد یوسف قصوری کراچی،مولانا سید شفیق الرحمن چشتی جھنگ،قاری اظہار احمد جامعہ عزیزیہ ساہیوال ، مولانا محمد عباس طور جھوک دادو فیصل آباد،مولانا محمد حامد لکھوی دیپالپور اوکاڑہ،مولانا عبدالودود زاہد خطیب بھوئے آصل قصور، مولاناعبدالمجید صوبہ بدخشاں افغانستان،حافظ سیف اللہ کمیر پوری سرگودھا،قاری عبدالرزاق طاہر الہ آبادی، مولانا قاری عبداللہ طیب وہاڑی اور راقم الحروف حکیم محمد یحییٰ عزیز ڈاہروی ودیگر شامل ہیں ۔
حملہ قلب اور بیماری کا شدید حملہ
پہلی بار آپ کو ۱۹۹۲ء میں دل کا دورہ پڑا، تقریباً چھ ماہ صاحب ِفراش رہے۔ اس کے بعد ۱۳/جون۱۹۹۹ء کو بیماری کا شدید حملہ ہوا اوردو دن بے ہوش رہے۔ اس کے بعد ان کو علاج معالجہ کے لیے الشفاء ہسپتال اسلام آباد اور سی ایم ایچ راولپنڈی لے جایا گیا۔فرمایا کرتے تھے کہ دوائیاں کھاتے ہوئے تیرہ سال گزر گئے۔اُردو محاورہ کے مطابق یہ بڑے دل گردہ کی بات ہے،دل مریض ہو چکا اور گردے متاثر ہوگئے ہیں اور اب مجموعہ امراض بن چکا ہوں ۔ مولانا ظفراللہ لکھوی صاحب ناظم دفتر جامعہ محمدیہ اوکاڑہ نے جنازے کے موقعہ پر بتایا کہ ان کے صاحبزادے حافظ عبدالوحید علاج معالجہ کے سلسلے میں ان دنوں اُنہیں امریکہ اپنے پاس منگوانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
آخری ملاقات اور وفات
۲۸/اکتوبر۲۰۰۷ء کو آپ کے صاحبزادے محمد عمران کے دعوتِ ولیمہ کے موقع پر آپ کے ہاں اوکاڑہ میں حاضر خدمت ہوا۔آپ کے پاس کچھ لمحات بیٹھنے کا موقعہ ملا تو آپ کے ساتھ بعض اُمورپر تبادلہ خیال بھی ہوا۔آپ سے اجازت لے کر واپس کوٹ رادھاکشن آگیا۔ اس کے بعد آپ نے میرے ساتھ دو بار فون پرگفتگو فرمائی ۔آپ کے بھتیجے قاری عبدالباقی بن مولانا عبدالحکیم پتوکی نے۷/دسمبر۲۰۰۷ء کو صبح دس بجے فون پر اطلاع دی کہ تایا جی شیخ الحدیث مولانا عبدالحلیم آج صبح انتقال کر گئے ہیں ۔انا للہ و انا الیہ راجعون