کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 75
5. مشکوٰۃ المصابیح ازخطیب بغدادی عمری (متوفی ۷۳۴ھ) کا ترجمہ مولانا عبدالحلیم علوی فاضل عربی کے نام سے کیا جو تاحال مکتبہ رحمانیہ، اُردو بازار لاہورسے شائع ہورہا ہے۔ 6. شیخ الحدیث مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی سرپرستی میں علماے اہلحدیث کے حالاتِ زندگی پر کافی محنت کی اور ایک ضخیم کتاب تیار ہوگئی تھی، لیکن شائع نہ ہو سکی ۔ 7. إعجاز القرآن از علامہ نعیم حمصی ۱۹۶۲ء میں مصر سے طبع ہوئی جس میں ہر صدی میں اعجاز القرآن پر لکھنے والوں کا تنقیدی جائزہ لیا گیا تھا۔یہ اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب تھی، شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے توجہ دلوانے پر اس کا ترجمہ کیا جو تقریباً چھ ماہ تک مسلسل ماہنامہ’ پیامِ حق‘ کراچی میں قسط وار شائع ہوا۔ اگرچہ مستقل طورپر یہ کتاب شائع نہیں ہوسکی۔ 8. توفیق الباری شرح صحیح بخاری:کتاب کے آغاز میں لکھتے ہیں کہ میں نے۱۴۰۰ھ میں بخاری شریف کا درس دینا شروع کیا تھا۔ تحدیث ِنعمت کے طورپر عرض ہے کہ ان سطور کی ترقیم تک پچیسواں دور اختتام پذیر ہواہے۔ جبکہ طالبات کے ایک مدرسہ میں بھی متواتردس بارہ مرتبہ صحیح بخاری پڑھائی ہے۔ غرض مجموعی طور پر پینتیس، چھتیس بار بخاری شریف ختم کرنے کی اللہ پاک نے سعادت نصیب فرمائی ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ بندہ ناچیز سے پہلے علم کے اساطین بخاری شریف کا درس دیا کرتے تھے۔ بندہ علم وعمل کے اعتبار سے کسی طور خود کو اس کا اہل نہیں پاتا اور پھر دورانِ تعلیم اور بعد از تعلیم بخاری شریف پڑھانے والوں کے تذکرے مجھ جیسے علم و عمل سے تہی دامن انسان کو اپنی کوتاہ قامتی کا مزید احساس دلاتے۔ ایک ایسے جامعہ میں جس کا شاندارماضی اور تابناک حال ہو،میں خود کو بہت کوتاہ خیال کرتاتھا اور ناکامی کا اندیشہ عزم کو متزلزل کئے دیتے تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے آخر کار اس مشکل فرض کو نبھانے کی توفیق مرحمت فرمائی۔ ایک سرسری اندازہ کے مطابق مجھ سے سات ، آٹھ صد طلبہ اور تین صد کے قریب طالبات نے بخاری شریف پڑھی ہے۔ ان میں ہر طرح کے طلبا شامل رہے ہیں ۔ذہین سے ذہین تر بھی اورایسے بھی جو بلوغ المرام سے لے کر بخاری شریف