کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 68
اُنہیں کالج میں داخل کروانے کی بجائے مدرسہ محمدیہ حفظ القرآن والحدیث(میرمحمد، قصور) میں حضرت حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی حفظہ اللہ کی سرپرستی میں داخل کروادیا۔ ایک سال یہیں ترجمۃ القرآن و دیگر ابتدائی صرف و نحو وغیرہ کی کتب پڑھیں ، پھر جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں ۱۹۵۵ء میں داخلہ لے لیا۔ دوسری کلاس کا امتحان ادھر ہی پاس کیااور۱۹۵۶ء میں مدرسہ تقویۃ الاسلام غزنویہ، لاہورمیں داخلہ لیا اور اپنی باقی دینی تعلیم وہاں مکمل کی۔ دورانِ تعلیم۱۹۵۸ء میں فاضل عربی کا امتحان لاہور بورڈ میں تیسری پوزیشن کے ساتھ پاس کیا۔ یاد رہے کہ اس سال فاضل عربی کے امتحان میں تقریباً ۲۱۶لڑکوں میں سے صرف ۱۶ لڑکے پاس ہوئے تھے۔ ۱۹۵۹ء میں مدرسہ تقویۃ الاسلام کے مہتمم، بر صغیر پاک و ہند کے نامور سیاست و مذہبی رہنما سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ کے دست ِمبارک سے سند ِ فراغت حاصل کی۔ بخاری شریف کی دوبارہ تعلیم کی غرض سے۱۹۶۰ء میں پھر جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں داخلہ لیا اور شرعی تعلیم سے رسمی طور پر فارغ ہوئے۔ اَساتذہ کرام آپکے اساتذہ میں حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمد ی، مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی، مولانا حافظ عبدالرشید گوہڑوی، مولانا شریف اللہ خان سواتی، مولانا محمد خان، حافظ محمد اسحق حسینوی، حافظ محمد عبداللہ بڈھیمالوی اور عظیم محدث حافظ محمد (اعظم)گوندلوی رحمہ اللہ جیسی نامور شخصیات شامل ہیں ۔ رفقاے درس مدرسہ تقویۃ الاسلام(غزنویہ) لاہور اور جامعہ محمد یہ اوکاڑہ میں درسِ بخاری میں آپ کے رفقا میں مولانا محمد رفیق ججھ کلاں والے حال گوجرانوالہ، مولاناماسٹر محمد شریف(ججھ کلاں )اوکاڑہ، مولانا محمد بن عبداللہ شجاع آبادی،مولانا حافظ محمد اسمٰعیل اسد حافظ آبادی ، مولانا محمد اسحق قادر آبادی، مولانا محمد بشیر سیالکوٹی ،حافظ محمد رحمہ اللہ بن مولانا محی الدین لکھوی رحمہ اللہ ، قاری محمد رفیق اوکاڑوی وغیرہ شامل ہیں ۔ امامت و خطابت اور تدریسی سرگرمیاں جامعہ محمدیہ اوکاڑہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد شام کوٹ ضلع قصور کی مرکزی مسجد