کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 67
مذکورہ بالا اوصاف سے اللہ تعالیٰ نے ہمارے شیخ کو بھی نوازا تھا۔ آپ بیک وقت مدرّس، محقق ،مؤرخ،دانشور ، مبصرونقاد ، جامع المعقول والمنقول اور قادرالکلام متکلم بھی تھے۔ اب آئیے ان کے ابتدائی حالات کی طرف۔ان معلومات کا مصدر وماخذ وہ مواد ہے جو دورانِ تعلیم مختلف مواقع پر راقم خود ان سے پوچھ کر گاہے بگاہے اپنے پاس محفوظ کرتارہاہے ۔
مختصر خاندانی حالات اور ابتدائی تعلیم
یکم جنوری۱۹۴۰ء کو ہمارے اُستاذ نے منڈی عثمان والا ضلع قصور میں جماعت اہلحدیث کے بے باک خطیب و مناظراور سیمابی شخصیت کے مالک، اَحرار کے سر گرم رکن مولانا عبدالرحیم کو ٹلوی بن حاجی قمر دین کے گھرانے میں جنم لیا۔ مولانا عبدالرحیم نے جامعہ محمدیہ لکھوکے ضلع فیروز پور بھارت میں زیر تعلیم رہ کر دینی تعلیم کی تکمیل کی ۔ جب پہلی مرتبہ۱۹۲۹ء میں مولانا محمد علی لکھوی مدینہ منورہ ہجرت کرکے جانے لگے تو مولانا عبدالرحیم بھی ان کے ساتھ ہی تھے۔ اُنہوں نے وہیں مسجدِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں روضۃ من ریاض الجنۃ میں صحیحین (صحیح بخاری ، صحیح مسلم) پڑھیں ۔فراغت کے بعدمراجعت ہوئی اور منڈی عثما ن والا (روڈے)میں اقامت گزیں ہوگئے اور وہاں کی مرکزی مسجد میں امامت و خطابت اور تدریس کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ بعد ازاں کھڈیاں خاص اور پتوکی میں بھی دعوت و تبلیغ کا عرصہ دراز تک فریضہ سرانجام دیا، وہیں ان کی وفات ہوئی۔
مولانا عبدالحلیم نے ابتدائی دینی تعلیم اور ناظرہ قرآن وغیرہ تو گھر میں والد ِگرامی سے پڑھا۔ مڈل تک عثمان والا میں زیر تعلیم رہے۔پھر۱۹۵۳ء میں کھڈیاں خاص سے میٹرک کا امتحان اعلیٰ نمبروں میں پاس کیا ۔مرحوم نہایت ذہین وفطین تھے اور ذہانت کی وجہ سے سکول کے تمام اساتذہ ان سے بڑی محبت کرتے۔ آپ کے اساتذہ نے آپ کے والد ِگرامی کو مشورہ دیا کہ آپ کو آگے پڑھنے دیا جائے،مگر آپ کے والد ِ گرامی آپ کو صرف شریعت ِاسلامیہ کی تعلیم کے لیے وقف کرنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے آپ کی ہرطرح نگرانی کی،اخلاق و عادات اور تعلیم کے بارے میں ذراسی سستی اور غفلت بھی برداشت نہیں کرتے تھے۔
تحصیل علم و تکمیل
محض تیرہ برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپ کے والد ِ گرامی نے