کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 59
غالبؔ نکتہ داں سے کیا نسبت خاک کو آسماں سے کیا نسبت (مقامات: صفحہ ۵۷،۵۸، طبع دسمبر۲۰۰۱ئ، لاہور) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غامدی صاحب ان دونوں حضرات کے مسلک کے خلاف بھی اپنے کچھ ذاتی نظریات رکھتے ہیں اور محض مفاد کے حصول کے لئے ان حضرات سے اپنی شاگردی کا دعویٰ کرتے، ان سے نسبت جوڑتے اور ان کا نام غلط طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ ورنہ عورت کے پردہ، مجسمہ سازی ، موسیقی، داڑھی، عورت کی امامت، جہاد، مسئلہ تکفیر، یاجوج ماجوج اور غیر مسلم سے عورت کا نکاح جیسے بیسیوں مسائل و اُمور ہیں جن میں شاگرد کا اپنے اُستادوں سے اختلاف ہے۔ پھرنہ صرف مسائل میں بلکہ اُصول دین میں بھی واضح اختلاف موجود ہے۔ ٭ اب اصل بحث کی طرف آئیے : غامدی صاحب نے ’سنت‘ کی ابتدا حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کی ہے جبکہ ’سنت‘ کی ابتدا تمام علماے اُمت کے نزدیک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتی ہے، اسی لئے اسے ’سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘ کہا جاتا ہے نہ کہ… ’دین ابراہیمی کی روایت‘ سنت کا خود ساختہ مفہوم لینے کے لئے غامدی صاحب سورۃ النحل کی درج ذیل آیت پیش کرتے ہیں : ﴿ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنْ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا وَمَاکَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾(النحل :۱۲۳) ’’پھر ہم نے (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) تمہاری طرف وحی بھیجی کہ ابراہیم علیہ السلام کے دین کی پیروی کریں جویکسو تھے اور شرک کرنے والے نہ تھے۔‘‘ مگر اس آیت سے غامدی صاحب نے جو استدلال کیا ہے، وہ قرآن کی معنوی تحریف کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ 1. مذکورہ آیت میں بلا شبہ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ یعنی دین ابراہیم علیہ السلام کا ذکر آیا ہے کیونکہ مِلَّۃ کے معنی دین کے ہیں ۔ مگر اس آیت سے ’دین ابراہیم کی روایت‘ کیسے برآمد ہوگئی؟ اور یہ کس چڑیا کا نام ہے…؟ یہ روایت کامفہوم آیت کے کس لفظ سے نکلتا ہے؟