کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 55
تحقیق و تنقید محمد رفیق چودھری
جاوید احمد غامدی اور انکارِ حدیث
ہمارے زمانے میں فتنۂ انکار ِ حدیث کی آبیاری کرنے والوں میں ایک نام جاوید احمد غامدی صاحب کا بھی ہے۔ موصوف اپنی چرب زبانی، لفاظی اور منطقی مغالَطوں کے ذریعے اس فتنے کو ہوا دے رہے ہیں ۔ اُن کو الیکٹرانک میڈیا، چند سرمایہ داروں کی توجہ اور سرکار دربار کی نوکری و سرپرستی حاصل ہے۔
میرے نزدیک غامدی صاحب نہ صرف منکر ِحدیث ہیں بلکہ اسلام کے متوازی ایک الگ مذہب کے علمبردار ہیں ۔ ان کے بارے میں ، سال بھر سے مسلسل میں ماہنامہ ’محدث‘ میں لکھ رہا ہوں اور یہ تمام تحریریں ایک مستقل کتاب کتاب ’غامدی مذہب کیا ہے؟‘ کی صورت میں مطبوعہ شکل میں سامنے آچکی ہیں جس میں دلائل و براہین اور حوالہ جات کے ساتھ اس فتنۂ تازہ کا علمی تعاقب کیا گیا ہے۔
غامدی صاحب کے منکر ِحدیث ہونے کے کئی وجوہ ہیں ۔ وہ اپنے من گھڑت اُصولِ حدیث رکھتے ہیں ۔ حدیث و سنت کی اصطلاحات کی معنوی تحریف کرتے ہیں اورہزاروں اَحادیث ِصحیحہ کی حجیت کا انکار کرتے ہیں ۔
حدیث وسنت کے بارے میں ان کے انوکھے نظریات کی فہرست کافی طویل ہے لیکن ہماری موجودہ گفتگو ’سنت‘ کے اصطلاحی مفہوم تک محدود رہے گی۔ باقی مباحث ان شاء اللہ محدث کے آئندہ شماروں میں بیان کئے جاتے رہیں گے۔
٭ ’سنت‘ کی اصطلاح کا مفہوم بدلتے ہوئے غامدی صاحب لکھتے ہیں :
’’سنت سے ہماری مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تجدید واصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری