کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 51
جب سجدہ کرتے تو ان کے ہاتھ کپڑوں پر ہوتے اور ان میں سے ہر شخص (گرمی اور تپش سے بچنے کے لئے) اپنے عمامہ پر سجدہ کرتا تھا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: ۱/۲۹۸) سیدنا حسن بصری رحمہ اللہ کی روایت امام بخاری نے صحیح بخاری میں بھی معلقا ً ذکر فرمائی ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کان القوم یسجدون علی العمامۃ والقلنسوۃ ویداہ في کمہ (صحیح بخاری قبل حدیث ۳۸۵) ’’صحابہ رضی اللہ عنہم عمامہ اور ٹوپی پر سجدہ کیا کرتے تھے اور ان کے دونوں ہاتھ آستینوں میں ہوتے تھے۔‘‘ 8. سیدنا جعفر بن عمرو بن اُمیہ ضمری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں عبیداللہ بن عدی بن خیار رحمہ اللہ کے ساتھ سفر پر نکلا۔ جب ہم لوگ حِمص پہنچے تو عبیداللہ نے کہا کہ چلو وحشی (بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ ) سے ملتے ہیں اور اس سے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا حال پوچھتے ہیں ۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ وحشی رضی اللہ عنہ حمص ہی میں رہتے تھے ۔ ہم نے ان کا پتہ معلوم کیا۔ لوگوں نے بتایا: دیکھو وہ اپنے مکان کے سایہ میں بیٹھا ہے اور مشک کی طرح پھولا ہوا ہے۔ جعفر رحمہ اللہ نے کہا کہ جب ہم اس کے پاس پہنچے تو کچھ دیر کھڑے رہے۔ پھر ہم نے اسے سلام کیا تو اس نے سلام کا جواب دیا۔ اس وقت عبیداللہ اپنا عمامہ سر پر لپیٹے ہوئے تھے اور وحشی رضی اللہ عنہ کو ان کے جسم کا کوئی حصہ نظر نہ آتا تھا، سوائے آنکھوں اور پاؤں کے۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے ان سے پوچھا:کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ وحشی رضی اللہ عنہ نے اُن کو دیکھا اور کہا: نہیں ۔ اللہ کی قسم! میں اتنا جانتا ہوں کہ عدی بن خیار نے ایک عورت اُمّ قتال بنت ِابو عیص سے نکاح کیا تھا۔ اُمّ قتال نے مکہ میں ایک بچہ جنا، میں اس کے لئے انّا ڈھونڈ رہا تھا۔ میں نے اس کی ماں کے ساتھ اس لڑکے کو اُٹھا لیا، پھر وہ لڑکا میں نے اس کی ماں کو دے دیا، گویا میں اب وہی پاؤں دیکھ رہا ہوں (یعنی تم وہی لڑکے ہو)۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے یہ سن کر اپنے سر سے عمامہ کھول دیا۔ (صحیح بخاری:۴۰۷۲) مصنف ِابن ابی شیبہ کے کتاب اللباس والزینۃ میں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمۃ اللہ علیہم کے آثار بھی مذکور ہیں ۔ چنانچہ عمامہ کے متعلق مزید آثار ملاحظہ ہوں ، اختصار کے پیش نظر محض اثر نمبر اور اس کی فنی حیثیت کا مختصر اشارہ کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ 9. سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ : باب ۴۳ حدیث نمبر ۲، اس اثر کی سند صحیح ہے۔