کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 50
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے کس قدر پیار کیا کرتے تھے، اس کا اندازہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے طرزِعمل سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک درزی غلام کے ہاں تشریف لائے۔ وہ آپ کے لئے کدو (کا سالن) لے کر آیا، آپ اسے کھانے لگے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو کھاتے دیکھا، تب سے میں اسے پسند (محبت)کرتا ہوں ۔‘‘
(صحیح بخاری : ۵۴۳۳)
یہی وجہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہمیشہ اپنے سر پر عمامہ باندھے رکھتے تھے۔
3. سیدنا نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عمامہ باندھتے تھے اور اس کے سرے (شملے) کو دونوں کاندھوں کے درمیان لٹکاتے۔ امام عبیداللہ بن عمر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں ہمارے بہت سے أَشْیَاخ (شیخ کی جمع یعنی اساتذہ) نے خبر دی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمامے باندھتے تھے اور ان کے سروں کو وہ کندھوں کے درمیان لٹکاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ۶/۴۷، طبع بیروت ’صحیح‘ )
4. سیدنا ابوعمر مولیٰ اسمائ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو ایک عمامہ خریدتے ہوئے دیکھا کہ جس پر نشان (بیل بوٹے) بنے ہوئے تھے۔ ( ابن ماجہ :۳۵۹۴ ’ صحیح‘)
5. سیدنا جویریہ بن قدامہ رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب زخمی ہوگئے۔ وقد عصب بطنہ بعمامۃ سوداء والدم یسیل اور اُنہوں نے عمامہ کو اپنے پیٹ کے گرد زخم پر لپیٹ رکھا تھا اور ان کا خون جاری تھا ( کیونکہ آنتیں کٹ چکی تھیں )۔ (مسند احمد: ۱/۵۱ ’صحیح‘)
6. سیدنا سلیمان ٭بن ابی عبداللہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مہاجرین اوّلین کو پایا جو سوتی کپڑے کے عمامے باندھتے تھے۔ (جن کے رنگ) سیاہ، سفید، لال، ہرے اور زرد ہوتے تھے۔ ان میں سے ہر ایک عمامہ (کا ایک سرا) اپنے سر پر رکھتے تھے اور اس پر ٹوپی رکھتے اور پھر اس طرح عمامہ کو گھما کر باندھتے یعنی عمامہ کے کپڑے کو سر پر لپیٹ لیتے تھے۔ اور اسے ٹھوڑی کے نیچے سے نہیں نکالتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: ۶/۴۷)
7. سیدنا ہشام رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم