کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 47
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل 18. سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ’’خرج رسول ﷲ ! وعلیہ مِلحَفَۃٌ متعطفا بھا علی منکبیہ وعلیہ عصابۃ دَسمائ۔۔۔‘‘ (صحیح بخاری:۳۸۰۰) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اپنے مونڈھوں سے لپیٹ کر باہر تشریف لائے اور آپ اپنے سر پر ایک چکنے کپڑے کی پٹی باندھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ پس آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی پھر فرمایا: اما بعد! لوگو، دوسری قومیں بڑھتی جارہی ہیں اور اَنصار کم ہورہے ہیں اور کم ہوتے ہوئے آٹے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔ پھر تم میں سے جس شخص کو ایسی حکومت ملے جو کسی کو نفع یا نقصان پہنچا سکے تو وہ اَنصار کے اچھے آدمی کی قدر کرے اور بُرے کے قصور سے درگزر کرے۔ ‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں : وکان آخر مجلس جلسہ (صحیح بخاری :۹۲۷) ’’اور یہ آپ کی آخری مجلس تھی جس میں آپ تشریف فرما ہوئے۔‘‘ ایک اور روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں : خرج رسول ﷲ في مرضہ الذي مات فیہ بملحفۃ قد عصب بعصابۃ دسماء حتی جلس علی المنبر (بخاری :۳۶۲۸) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اس بیماری میں جس میں آپ نے وفات پائی تھی، تشریف لائے۔ آپ نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور ایک چکنے کپڑے کو آپ نے اپنے سر پر لپیٹ رکھا تھا … اس حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں کہ فکان ذلک اٰخر مجلس فیہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ’’پس یہ آخری مجلس تھی کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے۔‘‘ 19. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس سے گزرے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں ۔ اُنہوں نے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو؟ تو جواب ملا کہ ہمیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس یاد آرہی ہیں ۔ پس وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو اس بات کی اطلاع دی۔ قال: فخرج النبي صلی اللہ علیہ وسلم وقد عصب علی رأسہ حاشیۃ برد قال فصعد المنبر ولم یصعدہ بعد ذلک الیوم۔۔۔ ’’پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں نکلے کہ آپ اپنے سر پر چادر کا