کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 46
واپسی میں سیڑھیوں سے اُترتے وقت گر پڑے جس سے ان کی پنڈلی کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ پس اُنہوں نے اپنے عمامہ سے پنڈلی کو باندھ لیا۔ فعصبتھا بعمامۃ (بخاری :۴۰۳۹) ابو رافع یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شدید دشمن تھا اور وہ آپ کو اذیت پہنچاتا اور آ پ کے دشمنوں کی مدد کرتا رہتا تھا لہٰذا اس کا قتل ضروری ہوگیا تھا۔ اس حدیث میں عمامہ کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا لیکن جب عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ کی پنڈلی کی ہڈی ٹوٹ گئی اور اُنہیں کپڑے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اُنہوں نے اپنے سر سے عمامہ اتارا۔ اس طرح عمامہ کا ذکربھی اس حدیث میں آگیا۔ اس حدیث سے واضح ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عموماً اپنے سروں پر عمامہ باندھتے تھے اور یہ حدیث اس با ت کی زبردست شاہد ہے۔ نیز یہ حدیث مرفوع کے حکم میں ہے، کیونکہ یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا ہے۔ 16. سیدنا سہل بن حنظلہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہ اور اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کا سوا ل کیا۔ آپ نے معاویہ کو حکم دیا کہ ان کے لئے لکھ دے چنانچہ اُنہوں نے لکھ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مہر ثبت فرمائی اور اس تحریر کو ان کے حوالے کیا۔ عیینہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس تحریر میں کیاہے؟ آپ نے فرمایا کہ جس بات کا تم نے تقاضا کیا تھا، وہ اس تحریر میں ہے۔ پس اُنہوں نے اسے قبول کیا اور اپنے عمامہ میں اسے باندھ لیا۔ (مسنداحمد:۴/۱۸۰،۱۸۱ ’صحیح‘) 17. سیدنا محمد بن یحییٰ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی کا قرضہ اُتارنے کا حکم دیا تو وہ بازار گئے اور اپنے سر سے عمامہ اُتارا اور پھر بردہ (ایک دھاری دار چادر) اُتاری اور اسے بیچ ڈالا۔ (مسنداحمد:۳/۴۲۳) یہ حدیث صحیح ہے اور مرفوع ہے کیونکہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عمامہ پہن رکھا تھا۔ اس حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ (عبدالرحمن) ابوحدرد اسلمی رضی اللہ عنہ صحابی ہیں جبکہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی ابوحدرد اسلمی کو صحابی قرار دیا ہے اور ابن ابی الحدرد اسلمی کو ان سے راوی بتایا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب!