کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 44
اسلام میں عمامہ، ٹوپی اور قمیص کا ایک خاص مقام ہے۔ 11. سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن مبارک کا ذکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں : ’’إن رسول اﷲ ! کُفن في ثلاثۃ أثواب بیض سحولیۃ لیس فیھا قمیص ولا عمامۃ‘‘ (بخاری کتاب الجنائز باب الکفن بلا عمامۃ :۱۲۷۳،مسلم :۹۴۱) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام سحول کے تین سفید دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان کپڑوں میں قمیص اور عمامہ شامل نہیں تھا۔ ‘‘ اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے پانچ مقامات پر ذکر فرمایا ہے۔اس حدیث میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں قمیص اور عمامہ کے نہ ہونے کا خصوصیت سے ذکر فرمایا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تک زندہ رہے تو قمیص اور عمامہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص لباس تھا۔ البتہ محرم کی طرح میت کے لئے بھی قمیص اور عمامے کا استعمال درست نہیں ہے۔آج کل قمیص کا استعمال تو عام ہے،البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قمیص کے ساتھ ساتھ عمامہ کا استعمال بھی عام کیا جائے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے۔ 12. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((الإسبال في الإزار والقمیص والعمامۃ، من جَرَّ منھا شیئًا خیلاء لا ینظر ﷲ إلیہ یوم القیامۃ)) ’’درازیٔ اِزار، قمیص اور عمامہ (سب میں گناہ ہے)۔ جو شخص ان میں سے کسی چیز کو تکبر سے دراز کرے گا اور ٹخنوں کے نیچے تک اُنہیں لٹکائے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف ( نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ (سنن نسائی:۵۳۳۶،سنن ابوداؤد :۴۰۹۴، مشکوٰۃ المصابیح: ۴۳۳۲ وقال الالبانی و علی زئی: صحیح) احادیث میں اِزار وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے تک لٹکانے والے کے متعلق سخت وعید ذکر کی گئی ہیں ۔ سیدنا ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھے گا اور نہ اُنہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین مرتبہ دہرایا۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: خراب و خاسر ہوگئے یہ لوگ۔