کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 42
الہیثمي: رواہ الطبراني في الأوسط وإسنادہ حسن) سنن ابوداؤد (رقم:۴۰۷۹) میں بھی اس مضمون کی ایک مختصر روایت موجود ہے، لیکن اس کی سند میں ایک راوی شیخ اہل مدینہ مجہول ہے۔ ان احادیث کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً اپنے سر پر عمامہ باندھاکرتے تھے۔ لہٰذا سر پر عمامہ باندھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اس سنت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بالخصوص وہ لوگ جن کا دعویٰ ہے کہ وہ قرآن و حدیث پر عامل ہیں ، ان کا اس سنت کواپنانا زیادہ ضروری ہے۔ان احادیث کو نگاہ میں رکھا جائے تاکہ سنت پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت کا ہمیں اندازہ ہوسکے اور ترکِ سنت سے محرومی کا بھی پتہ چل سکے۔ یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ اس وقت بعض لوگ اس سنت پر عمل پیرا تو ہیں ، لیکن اُنہوں نے ہرے رنگ ہی کو اپنی شناخت بنا رکھا ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمامہ کا رنگ سیاہ تھا۔ 7. سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، بیان کرتے ہیں : ’’رأیت النبي صلی اللہ علیہ وسلم یمسح علی عمامتہ وخفیہ‘‘ (بخاری :۲۰۵) ’’میں نے صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے عمامہ اور موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘ اس حدیث سے واضح ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لئے جب وضو فرمایا تو عمامہ پر مسح فرمایا اور عمامہ کے ساتھ نماز بھی ادا فرمائی اور حدیث کا ظاہر اسی بات کو چاہتا ہے اور اس بات سے ان لوگوں کا بھی ردّ ہوجاتا ہے کہ جو ننگے سر نماز پڑھنے پر ہی اِصرار کرتے ہیں ۔ قرآنِ مجید کی آیت ِ کریمہ ﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾کا سیاق بھی اسی بات کو چاہتا ہے کہ نماز میں سر کو ڈھانکا جائے کیونکہ زینت اسی میں ہے۔ 8. سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے لئے قضائے حاجت سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے وضو فرمایا۔ ومسح بناصیتہ وعلی العمامۃ وعلی خفیہ’’اور آپ نے اپنی پیشانی، عمامہ اور موزوں پر مسح فرمایا۔ (صحیح مسلم : ۲۷۴ ، سنن ترمذی:۱۰۰) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب میں عمرو بن اُمیہ، سلمان، ثوبان اور ابوامامہ رضی اللہ عنہم