کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 40
’’إن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم دخل مکۃ وقال قتیبۃ دخل یوم فتح مکۃ وعلیہ عمامۃ سوداء بغیر إحرام‘‘ (صحیح مسلم:۱۳۵۸) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔ ‘‘ صحیح بخاری (رقم:۱۸۴۶) اورصحیح مسلم (رقم:۱۳۵۷) میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مِغْفَر(خود) تھا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اس حدیث میں یہ احتمال ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، پھر آپ نے اسے اُتار دیا جیسا کہ اسی حدیث میں یہ بات موجود ہے اور اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمامہ پہن لیا۔ اس طرح جس صحابی نے جو دیکھا، وہ بیان کردیا اور اس کی تائید سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ وہ بیان فرماتے ہیں کہ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔‘‘ یہ حدیث امام مسلم رحمہ اللہ نے بیان کی ہے ’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خطبہ کعبہ کے دروازے کے قریب دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔‘‘ بعض علما نے ان احادیث میں اس طرح بھی تطبیق دی ہے کہ سیاہ عمامہ خود کے اوپر یا نیچے بندھا ہوا تھا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو خود کے ذریعے محفوظ رکھ سکیں ۔‘‘ ( فتح الباری:۴/۶۲۶۱) 2. سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ بیان کرتے ہیں : ((إن رسول ﷲ ! خطب الناس وعلیہ عمامۃ سودائ)) (صحیح مسلم:۱۳۵۹، شمائل محمدیہ از امام ترمذی :۱۱۷) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اس حال میں کہ آپ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔‘‘ ان احادیث سے جہاں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عمامہ پہننا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے وہاں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل عمامہ پہننا ہے، کیونکہ مکہ ۸ہجری میں فتح ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۱۱ ہجری کے شروع میں وفات پاگئے اور اس عرصہ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف کوئی عمل ثابت نہیں ہے۔ 3. سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں :