کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 39
حدیث وسنت ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی سر ڈھانپنا اور عمامہ پہننا سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے! بعض علاقوں میں عموماً عمامہ (پگڑی) پہننے کا رواج ہے اور اسے بھلے مانس اور شریف لوگوں میں عزت اور وقار کی ایک علامت سمجھا جاتاہے جبکہ ننگے سر رہنے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ اس چیزمیں اس وقت مزید شدت آجاتی ہے کہ جب کچھ لوگ ننگے سر نماز ادا کرتے نظر آتے ہیں اور وہ ننگے سر نماز ادا کرنے پر اصرار کرتے ہیں بلکہ ننگے سر نماز ادا کرنے کو اُنہوں نے اپنی عادت بنا رکھا ہے اور اُنہوں نے اسے سنت کا درجہ دے رکھا ہے۔ دوسرے لوگ ان کی اس عادت کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے اور اس طرح اس معاملہ میں محاذ آرائی کی ایک شکل پیدا ہوجاتی ہے۔ کسی بھی مسئلہ میں تنازع و اختلاف کی صورت میں اہل ایمان کو قرآن وحدیث کی طرف پلٹنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ (النساء :۵۹) ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوْا ﷲَ اِنَّ اﷲَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ ( الحشر:۷) ’’اور تمہیں جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم دے تو اسے لے لو اور جس سے روکے تو رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو یقینا اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔‘‘ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر عمامہ (پگڑی) باندھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمامہ کا رنگ سیاہ تھا۔ کبھی آپ کے سر پر چادر بھی ہوتی جس سے آپ اپنے سر کو ڈھانپ لیا کرتے تھے، اسی طرح ٹوپی کا ذکر بھی احادیث میں موجود ہے جس کا عمامہ کی احادیث کے بعد ذکر کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز 1. سیدنا جابر بن عبداﷲ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :