کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 34
یختلفوا في کتابھم کما اختلف الیھود والنصارٰی)) ’’امیرالمومنین! پہلے اس سے کہ یہ اُمت یہود و نصاری کی طرح اختلاف کا شکار ہو، اس کا علاج کرلیجئے۔‘‘ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی دور اندیشی اور بے پناہ ذہانت سے یہ بھانپ لیا کہ یہ اختلاف ایک بہت بڑے شر کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور اگر حکمت اور دانش مندی سے اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے نہایت خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔ چنانچہ اُنہوں نے اس سنگین صورت حال سے اُمت کو بچانے کے لئے جلیل القدر صحابہ کرام کو جمع کیا اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ان سے مشورہ طلب کیا۔ کافی غوروخوض کے بعد تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس بات پرمتفق ہوگئے کہ سبعۃ أحرف کی رعایت کرتے ہوئے کچھ مصاحف تیار کئے جائیں اور ہر علاقہ کی طرف ایک مصحف کا نسخہ روانہ کردیا جائے تاکہ وہ اختلاف اور جھگڑے کے وقت اس کی طرف رجوع کرسکیں اور ان مصاحف کے علاوہ باقی تمام صحیفے جلا دیئے جائیں ۔ یہی وہ قابل اعتماد صورت تھی جس سے مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد پیدا کیا اور اختلاف کو جڑ سے اکھیڑا جاسکتا تھا۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس متفقہ فیصلہ کے نفاذ پر کام شروع کردیا ۔ اس اہم مہم کوانجام دینے کے لئے درج ذیل جلیل القدر حفاظ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا انتخاب عمل میں آیا: 1. زید بن ثابت رضی اللہ عنہ : ان کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن کے لئے منتخب کیا تھا، کیونکہ وہ مذکورہ بالا صفات کی بنا پر اس کام کے لئے انتہائی موزوں شخصیت تھے۔ 2. عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ 3. سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اور 4. عبدالرحمن بن الحارث بن ہشام رضی اللہ عنہ یہ تینوں صحابہ قریشی تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس پیغام بھیجاکہ آپ کے پاس جو صحیفے ہیں وہ ہمیں بھیج دیں ۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے جمع قرآن کے لئے نامزد کمیٹی کے پاس بھیج دیئے۔ کمیٹی نے ان صحیفوں کو مدنظر رکھ کر مصاحف تیار کئے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ مصاحف کی تیاری پر ۱۲ صحابہ کو مامور کیا گیا تھا جن میں اُبی بن کعب بھی شامل تھے۔