کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 29
اُنہی مجموعوں کو پیش نظر رکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لکھے گئے تھے۔ وہ خود بھی حافظ ِ قرآن تھے لیکن اس کے باوجود اُنہوں نے کتابت ِقرآن کو اس لئے پیش نظر رکھا تاکہ ضبط اور حفاظت ِقرآن میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے اور اس طرح اُنہوں نے قرآنِ مجید کو صحیفوں میں مدوّن کردیا۔ اس دور کی پوری تفصیل صحیح بخاری میں موجود ہے اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہی اس حدیث کے راوی ہیں کہ جنگ ِیمامہ میں متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس تشریف فرما تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بات شروع کی کہ عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے ہیں اور کہا ہے کہ جنگ ِیمامہ میں بے شمارقرا صحابہ کرام شہید کردیے گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ اگر مختلف علاقوں میں قراء صحابہ اسی طرح شہید ہوتے رہے تو قرآنِ کریم کا اکثر حصہ ضائع ہوجائے گا، لہٰذا آپ قرآنِ کریم کو جمع کرنے کا حکم صادر کریں ۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم وہ کام کیسے کرسکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام نہیں دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!یہ کام انتہائی بہتر ہے۔ وہ مسلسل مجھ سے تبادلۂ خیال کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ اس کام کے لئے کھول دیاہے۔ اب اس سلسلہ میں میری بھی وہی رائے ہے جو عمر رضی اللہ عنہ کی ہے۔ پھر مجھے مخاطب کرتے ہوئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تم ایک ذہین نوجوان ہو، تم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو قابل اعتراض ہو نیز تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے رہے ہو، لہٰذا قرآن کریم کو جمع کرو اور اسے مدوّن کردو۔ ‘‘ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے کہتے کہ اس پہاڑ کو اُٹھا کر وہاں منتقل کردو تو یہ میرے لئے اتنا گراں بار نہیں تھا جتنا قرآنِ کریم کو مدوّن کرنا۔ چنانچہ میں نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ وہ کام کیسے کرسکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔ اُنہوں نے کہا: اللہ کی قسم !اسی کام میں بہتری اور مصلحت ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مسلسل مجھ سے تبادلۂ خیال کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کی طرح میرا سینہ بھی کھول دیا، لہٰذا میں نے قرآنِ کریم کو تلاش کیا اور اسے کھجور کی چھال، پتھروں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کرنا شروع کردیا۔ سورۂ توبہ کی آخری دو آیات ﴿لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ……﴾ (بطورِ