کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 25
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری قوت اور اطمینانِ قلب کے ساتھ اپنے آپ کو دعوت دین کے لئے تیار کرلیں ۔یہ وہ مصلحتیں تھیں جن کی وجہ سے قرآنِ کریم کو ۲۳ سال کے عرصہ میں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا گیا۔
قرآنِ کریم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اسے حفظ کرتے اور لوگوں تک اسے پہنچاتے اور کاتبینِ وحی کو اسے تحریر میں لانے کا حکم دیتے اور ساتھ یہ رہنمائی کرتے کہ اس سورہ کو پہلے سے تحریر شدہ حصہ کی فلاں سورۃ کے ساتھ رکھ دو اور اس آیت کو فلاں سورہ میں رکھ دو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حال یہ تھا کہ بعض تو قرآنِ کریم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے سن کر حفظ کرلیتے اور بعض حفظ کے ساتھ ساتھ اسے لکھ بھی لیتے۔ چنانچہ کسی کے پاس ایک سورہ، کسی کے پاس پانچ دس سورتیں ، کسی کے پاس زیادہ اور کسی کے پاس تھوڑا اور بعض نے مکمل قرآن کریم لکھ کر یا حفظ کرکے اپنے پاس محفوظ کرلیا تھا۔
کاغذ کی کم یابی کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآنِ کریم کو کھجور کے چوڑے پتوں ، باریک پتھروں ، کاغذ اور چمڑے کے ٹکڑوں ، حیوانات کے شانے کی چوڑی ہڈیوں اور پسلی کی ہڈیوں پر لکھتے تھے۔ وہ صحابہ کرام جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآنِ کریم کے سامنے بیٹھ کر قرآن کریم کو لکھا ، ان میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق، عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب، عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان، علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب، معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابن سفیان رضی اللہ عنہ ، ابان رضی اللہ عنہ بن سعید، خالد رضی اللہ عنہ بن ولید، اُبی رضی اللہ عنہ بن کعب، زید رضی اللہ عنہ بن ثابت، ثابت رضی اللہ عنہ بن قیس اور دیگر متعدد جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین شامل ہیں ۔
اور دورِ نبوت ابھی اختتام پذیر نہیں ہوا تھا کہ قرآنِ کریم مکمل طور پر لکھا ہوا موجود تھا ، البتہ سورتوں کی موجودہ ترتیب کے ساتھ ایک جگہ پر باقاعدہ مصحف کی شکل میں لکھا ہوا موجود نہیں تھا۔ اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں قرآنِ کریم باقاعدہ مصحف کی شکل میں لکھنے کا حکم بھی نہیں دیاتھا، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآنِ کریم کو حفظ کرنے پر اپنی توجہ صرف کررہے تھے۔ نیزدورِ نبوت میں قرآنِ کریم کے بعض مقامات پر اضافہ اور بعض آیات کے منسوخ ہونے کا امکان بھی اس امر سے مانع تھاکہ اسے باقاعدہ مصحف میں مرتب انداز سے مدوّن کردیا جاتا۔
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سانحۂ ارتحال کے بعد جب نزولِ قرآن کا سلسلہ منقطع ہوگیا اور اس میں