کتاب: محدث شمارہ 317 - صفحہ 15
علم … دینی اور دنیاوی ؟ مذکورہ بالا بحث کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ علم کو صرف کتاب وسنت میں ہی محدود ومنحصر کردیا جائے اور اس کے علاوہ دیگر علوم کو علم کے زمرہ سے ہی خارج سمجھا جائے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اصل اور حقیقی علم جس کی شان اور فضیلت دوسرے علوم سے زیادہ ہے، وہ کتاب وسنت کا علم ہے۔ لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں اس بنیادی اور افضل[1] ترین علم کو ہی لاعلمی قرار دیا جارہا ہے اور اس کے فروغ کی حکومتی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے اس کا خاتمہ کرنے کی سعی مذموم عرصۂ دراز سے جاری ہے۔اسی مغالطے کے ازالے کے لئے ہی مذکورۃ الصدر آیات واحادیث کا تذکرہ کیا گیا۔ دیگر تجرباتی علوم کے سلسلے میں اسلام کا نظریۂ تعلیم یہ ہے کہ ہر شعبۂ حیات میں تعلیم وتعلّم کے اَہداف ومقاصد اور اس کا فلسفہ ونظریہ کتاب وسنت سے حاصل کیا جائے، اوراس کی روشنی میں ہی آگے بڑھا جائے۔یوں تو کتاب وسنت میں تمام مشاہدات وتجربات کی تفصیل موجود نہیں ہے، لیکن ان مظاہر فطر ت کی جستجو کرنے کی خوب خوب حوصلہ افزائی بلکہ دعوت واِصرار پایا جاتا ہے۔ اگر ہر شعبۂ علم کے فلسفہ واَہداف کا تعین قرآن وسنت کی روشنی میں کردیا جائے تو پھر علوم کی دینی ودنیاوی تقسیم ہی باقی نہیں رہتی۔ یاد رہے کہ دینی اور دنیوی علوم کی یہ ثنویت مغربی نظریۂ تعلیم کے باعث مسلمانوں میں پیدا ہوئی ہے جہاں علم کے میدان سے مذہب کو نکال کر صرف انسانی ضروریات اور تعیشات کے لئے نظامِ تعلیم کو محض مادّی بنیادوں پر استوار کردیا گیا جس کے نتیجے میں علم کی دو قسمیں ہوگئیں ۔ تعلیم کو دینی ودنیاوی تقسیم میں بانٹنے کی بجائے اسے پیش نظر مقاصد واہداف کے لحاظ سے
[1] دینی تعلیم کی افضیلت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرما ن ملاحظہ ہو : ((خیرکم من تعلم القرآن وعلَّمہ)) ’’تم میں سب سے بہترین وہ ہے کہ قرآن سیکھتا اور اسے سکھاتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: ۴۶۳۹ ) اور عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لا حسد إلا في اثنتین رجل آتاہ ﷲ مالا فسلطہ علی ہلکتہ في الحق ورجل آتاہ ﷲ الحکمۃ فھو یقضي بھا ویُعلِّمھا)) (صحیح بخاری :۷۳) ’’ دو قسم کے آدمی قابل رشک ہیں، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے نوازا اور وہ اسے حق کی راہ میں لٹاتا ہے، اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (دینی علم) سے بہرہ ور فرمایا اور وہ اسی کے ساتھ فیصلے کرتا اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘