کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 9
ایمان وعقائد محمد ارشد کمال٭ نکیرین کے سوال کے وقت اِعادۂ روح کا مسئلہ زیر نظر مضمون میں اِعادۂ روح سے ہماری مراد قبر میں منکر و نکیر کے سوالات کے وقت میت کی طرف اس کی روح کا لوٹایا جانا ہے اور علماے اہل سنت والجماعت کا بھی یہی مذہب ہے کہ دفن کے بعد میت کی طرف اس کی روح کو سوال و جواب کے وقت لوٹا دیا جاتا ہے۔ قبر میں سوالات کے وقت روح کا بدن میں لوٹایا جانا ایک ثابت شدہ امر ہے جس سے انکار کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ،کیونکہ میت سے قبر میں جو سوالات کیے جاتے ہیں وہ اس قدر اہم ہوتے ہیں کہ انہی سوالات کے صحیح جوابات پر ہی مرنے والے کے مستقبل کا فیصلہ ہوتا ہے، لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ ماضی میں بھی بعض لوگ اور حال میں بعض گروہ چند خود ساختہ وجوہ کی بنا پر اس کے منکر ہیں ۔ قبر میں اعادۂ روح کے ثبوت پر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی ایک صحیح و صریح احادیث منقول ہیں جس میں سے چند ایک سطورِ ذیل میں بیان کی جارہی ہیں : 1. سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ایک انصاری صحابی کے جنازے میں گئے، پھر ہم قبرستان پہنچے جبکہ ابھی تک لحد تیار نہیں ہوئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد اس طرح بیٹھ گئے جیسے ہمارے سروں پر پرندہ بیٹھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کرید رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک بلند کرکے دو یا تین بارارشاد فرمایا: ((استعیذوا بااللّٰه من عذابِ القبر)) ’’اللہ کے ساتھ عذاب قبر سے پناہ مانگو‘‘ بعدازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنَّ العَبدَ المؤمنَ إذا کان في اِنقطاع من الدنیا وإقبالٍ من الآخرۃ، نَزَل ________________ ٭ فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور