کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 6
اِمداد او رتائید وسرپرستی کے باوجود حکومت کی ناکامیوں کا بوجھ اس قدر بڑھتا گیا، ساتھ ہی اُنہوں نے عدلیہ سے بھی مفت کا اختلاف مو ل لے لیا اور ملک بھر کے قانونی حلقے ان کی مخالفت میں کمربستہ ہوگئے، نئے انتخابات کا وقت بھی سرپر آگیا، عدلیہ سے بے احتیاط معاملت نے جو دراصل ایک داخلی ملکی معاملہ تھا، جنر ل کے لئے ایمرجنسی لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا، اور اس ایمرجنسی نے جو دراصل آرمی چیف کے لگائے مارشل لا کا ہی دوسرا نام تھا، شدید عالمی رد عمل کے بعد امریکی حکومت کے لئے انتہائی مشکل پیدا کردی کہ وہ اپنے پسندیدہ حکمران کی برملا تائید برقرار رکھ سکے۔یہ ہیں وہ حالات جن میں اسے ایک مزید متبادل ومعاون منتخب کرنے کی اشد ضرورت پیش آتی ہے! اب اس امر میں کسی کو کوئی شبہ نہیں رہا کہ ایمرجنسی دراصل پریشان کن قومی حالات کی بجائے ناقابل گرفت پریشان کن ذاتی حالات کا نتیجہ تھی۔ ماضی میں ہمارے حکمران جس طرح اپنی ذات کو عوام کا مصداق قرار دیتے رہے، یہی آزمودہ حکمت ِ عملی اب بھی دہرائی گئی ۔ اس ایمرجنسی کا واحد حاصل صدر مشرف کی معزولی کی بجائے ان کا بطورِ صدر انتخاب ہے۔ ایمر جنسی سے قبل قومی مفاہمتی آرڈیننس کے نام پر قوم کے ۹۵ بلین روپے لوٹنے والے سیاستدانوں کو صرف اس بنا پر آئینی معافی دینے کی ناروا کوشش کی گئی تاکہ آئندہ کے سیاسی سیٹ اپ میں صدر مشرف کے لئے موزوں مقام کی ضمانت حاصل ہوسکے۔ ایمرجنسی کے فور ی بعد امریکی نائب وزیر خارجہ نیگرو پونٹے کا ہنگامی دورہ نئے سیٹ اَپ کی تشکیل کے لئے تھا جس کے بعدعدلیہ سے بطورِ صدرانتخاب قانونی شکل اختیار کرگیا۔سعودی عرب سے نواز شریف کی آمد کو بھی راہ دے دی گئی تاکہ ایک طرف ایمر جنسی کے دباؤ کو عالمی سطح پر کم کیا جاسکے اور دوسری طرف درپیش انتخابات میں مسلم لیگ باہم اختلاف کی صورتِ حال میں منتشرووٹ لے کر ________________ ٭ اس ایمرجنسی کا اہم ترین حاصل جہاں معزولی سے بچ کر عہدہ صدارت پر براجمان ہونا ہے، وہاں یہ ایمرجنسی ۶۰ کے قریب ایسے جج حضرات کی بھی عظیم قربانی ہے جو قومی مفادات کے لئے اپنے ضمیر کا سودا نہ کرپائے۔اس ایمرجنسی نے اس میڈیا کو بھی پابند ِسلاسل کردیا جو عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے میدانِ عمل میں تھا، ایمرجنسی کے یہ دو اہداف : عدلیہ اور میڈیا کی گرفت خالصتاً ذاتی نوعیت کے تھے، جبکہ وہ میڈیا جو فحاشی اور عریانی کا سیلاب لئے آگے بڑھتا چلا آرہا ہے، اس کو روکنے اور اس طرف توجہ کرنے کی توفیق کسی کو نہ مل سکی!