کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 5
پر عمل پیراہونے کے خواہش مندوں کو انتہاپسند قرار دے کر سرحدی علاقہ جات میں مسلم فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر ہلاک کرنا۔ ان تینوں مراحل میں امریکہ نوازی اور اس کی خوشنودی یا آنکھوں کا تارا بننے کی خواہش شدت سے کارفرما نظر آتی ہے۔ 2. اس سال کے باقی واقعات مکافاتِ عمل اور قدرت کی طرف سے گرفت کی قبیل سے ہیں ۔ واقعہ ۹ مارچ اس کا نکتہ آغاز بنتا ہے۔۱۰ستمبر کو نواز شریف کی دوبارہ جلاوطنی اور ۳ نومبر کی ایمرجنسی اس فطری انجام کو ٹالنے کی دیوانہ وارکاوشیں ہے، ۱۲/ مئی اور۲۸/ اکتوبر کے کراچی کے سانحے قوت کے اظہار اور خو ف و دہشت کے سائے پھیلانے کی کوششیں ہیں ۔ لیکن ۲۰/جولائی کا فیصلۂ سپریم کورٹ اور ۲۸/ نومبر کو وردی کا خاتمہ اللہ کا کوڑا حرکت میں آنے کی علامتیں اور اس امرکی محکم دلیل ہیں کہ اللہ کی تدبیر غالب ہے لیکن وہ مہلت دیتا ہی رہتا ہے! ان تمام مراحل میں ایک قدرِ مشترک امریکہ کا حد سے بڑھتا ہوا عمل دخل اورپاکستان کے مستقبل کی منصوبہ بندی میں غیرمعمولی انہماک ومداخلت ہے۔ یہی بنیادی تاثر اس تحریرکا سبب ہے۔ پہلے تناظر کے واقعات تو واضح طورپر امریکہ نوازی کی کوششیں ہیں ، جبکہ دوسرے تناظر میں نواز شریف کی جبری واپسی اوربے نظیر کا والہانہ استقبال عالمی امریکی اثر و رسوخ اور حکمت ِعملی کا منہ بولتا اِظہار ہیں ۔ یاد رہے کہ فی زمانہ کسی قوم پر بیرونی حکمران کا حکومت کرنا انتہائی مشکل امر ہے۔ اس لئے عراق وافغانستان کی ہلاکت خیز جنگوں اور بربادیوں کا واحد حاصل ایسا حکمران ہے جو آئندہ سامراج کے مفادات کے بھرپور تحفظ اور اس کو من مانی کی مکمل ضمانت دے۔ افغانستان میں حامد کرزئی اورعراق میں نور المالکی یہی مفاد پورا کررہے ہیں ۔ پاکستان میں بغیر جنگ کے اگر ایسے ہی مفادات پورے کرنے کی کوئی شکل بن جائے توکتنے بڑے اخراجات کے بغیر اپنے مذموم مقاصد تک بآسانی پہنچنا جاسکتا ہے۔ یہ ہے وہ وجہ جو اس والہانہ امریکی مداخلت وتحکم کا سبب ہے! ہم ماضی کے اپنے مضامین میں مختلف شواہد کے ذریعے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ صدرمشرف سے بہتر امریکہ کے لئے کوئی موزوں ’وائسرائے‘ نہیں ہے۔ لیکن صدر مشرف کی بھرپور مالی