کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 35
اور اگر کوئی واقعی ضرورت پیش آجائے تو پھر جائز ہے۔(بخاری :۳۱۶،۳۱۷،۳۱۹،۱۵۵۶)
آدابِ حرمین شریفین
59. حدود ِحرمین میں اُگے ہوئے درخت،گھاس اور نباتات کاٹنا ہر حال میں منع ہے۔البتہ اِذخر نامی گھاس،خود اُگائی ہوئی سبزیات اور سوکھے ہوئے درختوں یا گھاس پھوس کو کاٹنے کی اجازت ہے۔(بخاری :۱۸۳۴، نیز دیکھئے المغنی ۳/۳۱۵،۳۱۶)
60. اِحرام کی حالت کی طرح حدود ِ حرم میں بھی شکار کرنا منع ہے۔البتہ مرغی و بکری وغیرہ ذبح کرسکتا ہے اور ان کا گوشت بھی کھا سکتا ہے۔
61. حدود ِ حرم میں گری پڑی چیزوں کا اُٹھانا بھی منع ہے، سواے اس کے جو اعلان کروانا (یا ’دفتر گم شدہ اشیا‘میں جمع کروانا) چاہتا ہو۔ (بخاری :۱۸۳۴)
مباحات ِ احرام (وہ اُمور جو اِحرام کی حالت میں جائز ہیں )
62. غسل جنابت کے جواز پر تو تمام علماے اُمت کا اجماع ہے۔(فتح الباری ۴/۵۵،۵۶،الفتح الربانی ۱۱/۲۱۰،۲۱۳) اور محض ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے بھی جائز ہے۔(بخاری:۱۸۴۰) سر کو دونوں ہاتوں سے مل کر دھوسکتے ہیں ۔(بخاری :۱۸۴۰) دورانِ غسل اگر سر یا بدن کا کوئی بال خود بخود ٹوٹ کر گر جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ۔(الفتح الربانی ۱۱/۲۱۳،فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶/۱۱۶) اس کے لئے کوئی بھی صابن استعمال کر سکتے ہیں ،البتہ احناف کے نزدیک اُس صابن کاخوشبودار نہ ہونا ضروری ہے۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعہ ۱/۶۵۰۔۶۵۱، فقہ السنہ ۱/۶۶۶) سر دھوتے یانہاتے یا پانی میں غوطہ لگاتے ہوئے سر ڈھک جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (مسند شافعی:۱۱۷) بوقت ِضرورت احرام کا کوئی کپڑا بدلایا دھویا جاسکتا ہے۔
(دارقطنی،بیہقی،المحلی ابن حزم)
63. چھتری،کپڑے،خیمے،درخت یا گاڑی کے چھت وغیرہ کے نیچے سائے میں بیٹھنا جائز ہے۔
(مسلم :۸/۱۷۰،۱۹۶،نیز دیکھئے فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶/۱۱۲،فقہ السنہ ۱/۶۶۷تا۶۶۹)
64. بوقت ِ ضرورت آنکھوں میں سرمہ یا کوئی دوا لگانا بھی گوارا ہے۔(صحیح مسلم:۸/۱۲۴)محض زینت کے لیے سرمہ لگانا مناسب تو نہیں ،لیکن اس پر کوئی فدیہ بھی نہیں ۔ (المغنی ۳/۲۹۵)