کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 33
’’اے اللہ! میں حج و عمرہ کے لیے حاضر ہوا ہوں ۔‘‘
صرف حج ِ مفرد(بلا عمرہ)کرنا ہو تو یوں کہیں : ((اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ حَجًّا))
’’اے اللہ! میں حج کے لیے حاضر ہوا ہوں ۔‘‘
48. اور اس کے بعد تلبیہ کہنا شروع کردیں جو یہ ہے:
((لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ،لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ،اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ))
’’میں حاضر ہوں ،اے میرے ربّ! میں حاضر ہوں ،میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ، میں حاضر ہوں ۔ بیشک ہر قسم کی تعریف،تمام نعمتیں اور ساری بادشاہی تیرے ہی لئے ہیں ۔تیرا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۵۴۹)
یا ساتھ ہی یہ کہتے جائیں :((لَبَّیْکَ اِلـٰہَ الْحَقِّ لَبَّیْکَ)) (سنن ابن ماجہ:۲۹۲۰)
’’میں حاضر ہوں ، اے معبود ِ برحق!میں حاضر ہوں ۔‘‘
تلبیہ بلند آواز سے کہنا چاہیے،حتیٰ کہ خواتین بھی اتنی آواز سے کہیں کہ ان کی ساتھی خواتین سن سکیں ۔دوسرے مردوں تک ان کی آواز نہ جائے۔ (منسک ابن تیمیۃ بحوالہ مناسک الحج والعمرۃ از شیخ البانی: رحمۃ اللہ علیہ ص۱۸)
49. میقات سے عمرہ کا احرام باندھیں اور عمرہ کرکے احرام کھول دیں اور معمول کے لباس میں رہیں اور ۸ ذوالحجہ (یومِ ترویہ) کو پھر اپنی رہائش گاہ سے حج کا اِحرام باندھیں اور دس ذوالحجہ کو قربانی کے بعد کھول دیں ۔یہ حج ِتمتع ہے جو کہ افضل ترین حج ہے۔
(بخاری و مسلم نیز دیکھئے نیل الاوطار ۲/۴/۳۱۰تا۳۱۴،الفتح الربانی ۱۱/۹۵،۹۶)
50. میقات سے حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھیں اور عمرہ کرکے اِحرام نہ کھولیں اور اسی حالت میں پھر ۸/ ذوالحجہ کو منیٰ چلے جائیں اور ۱۰/ ذوالحجہ کو قربانی کے بعد احرام کھول دیں ۔یہ حجِ قران ہے۔اگر قربانی کا جانور ساتھ لے لیا ہو تو پھرحج قران کرناہی سنت ہے۔
51. میقات سے حج کا احرام باندھیں ، مکہ پہنچ کر طواف ِ قدوم و سعی کریں اور احرام کھولے بغیرمنیٰ چلے جائیں اور تمام مناسک ِ حج پورے کرکے احرام کھول دیں ۔اس حج کے ساتھ قربانی واجب نہیں ۔