کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 31
کی طرف ہی لوٹ کر جانے والے ہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم: ۱۳۴۲)
37. محض زیادہ ثواب کی نیت سے طویل سفرپیدل کرکے حج وعمرہ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ جانا بعض وجوہ کی بنا پر غلط ہے۔سواری اللہ کی نعمت ہے۔استطاعت ہو تو اسے استعمال کرلینا چاہیے اور یہی افضل ہے، یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ (صحیح بخاری:۱۸۶۵)
مواقیت ِ حج وعمرہ
38. عمرہ کے لیے سال کے کسی بھی ماہ اور کسی بھی وقت اِحرام باندھا جاسکتا ہے۔(الفتح الربانی ترتیب و شرح مسند احمد ۱۱/۵۱تا۵۸) البتہ حج کے احرام کے لیے مہینے مقرر ہیں ۔ (البقرۃ: ۱۸۹،۱۹۷) جو کہ شوال،ذوالقعدہ اور ذوالحجہ ہیں ۔(صحیح بخاری تعلیقاً، مسند شافعی، مستدرک حاکم،دارقطنی،بیہقی،معجم طبرانی اوسط و صغیر)
39. حج وعمرہ کے لیے جانے والوں کے اِحرام باندھنے کے مقامات یہ ہیں :مدینہ سے ہوتے ہوئے آنے والوں کے لیے ذوالحلیفۃ (بئر علی)،اہلِ شام اور اس راہ (اندلس، الجزائر،لیبیا، روم،مراکش وغیرہ ) سے آنے والوں کے لیے جُحفہ (رابغ)، اہلِ نجد اور براستہ ریاض۔ طائف گزرنے والوں کے لیے قرن المنازل (السیل الکبیر یا وادیٔ محرم)، اہل یمن اور اس راستے سے (جنوبِ سعودیہ،انڈونیشیا،چین،جاوہ،انڈیا اور پاکستان سے)آنے والوں کے لیےیَلَمْلَمْ (سعدیہ) اور ان مقامات سے اندرونی جانب رہنے والوں کے لیے ان کے اپنے گھر ہی میقات ہیں ۔(صحیح بخاری ومسلم)اہل ِ عراق اور اس راستہ سے (ایران اور براستہ حائل) آنے والوں کا میقات ذات ِعرق نامی مقام ہے۔(صحیح مسلم) مصر کے لیے بھی شام والوں کا ہی میقات ہے۔ (نسائی،دارقطنی، بیہقی، نیزفتح الباری ۳/۳۸۴ تا۳۹۱، الفتح الربانی ۱۱/۱۰۵ وما بعد،المرعاۃ شرح مشکوٰۃ ۶/۲۳۲ ومابعد،فقہ السنہ)
40. حج وعمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جانے والا اگر اِحرام باندھے بغیر میقات سے گزر جائے تو واپس لوٹ کر میقات سے احرام باندھ کر جائے یا پھر اندرہی کہیں سے احرام باندھ لے تو دَم(فدیہ کا بکرا) دے اور اس کا حج و عمرہ صحیح ہوگا۔ (الفتح الربانی والمرعاۃ)
41. کسی ذاتی غرض،تجارت،تعلیم،علاج وغیرہ سے جائے اور حج وعمرہ کا ارادہ نہ ہو تو بلا احرام