کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 30
30. کسی موحد،متبع سنت اور با اخلاق انسان کو اپنا رفیقِ سفر بنالینا چاہئے۔(صحیح بخاری:۲۹۹۸) 31. آغازِ سفر پہ گھر میں دورکعتیں پڑھنے کا صحیح احادیث سے ثبوت نہیں ملتا۔مصنف ابن ابی شیبہ اور ابن عساکر وغیرہ والی مرفوع حدیث ضعیف ہے۔ (’سوے حرم‘ از مؤلف:ص ۱۱۰،۱۱۲) البتہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ والا موقوف اثر سنداً صحیح ہے،جس میں ان کا سفر پر نکلنے سے پہلے مسجد میں جاکر دورکعتیں پڑھنا ثابت ہے۔(مصنف ِابن ابی شیبہ) سفر سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد میں دورکعتیں پڑھ کر گھر میں داخل ہونا ثابت ہے۔(صحیح بخاری:۴۴۳) 32. سفر سے واپس آکر گھر میں دن کے وقت یا سر شام داخل ہونا چاہیے۔(بخاری:۱۸۰۰) طویل سفر سے واپسی پر اطلاع کئے بغیر رات کو اپنے گھر آنے سے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ (صحیح بخاری:۵۲۴۶) اس میں بہت سی حکمتیں اور مصلحتیں ہیں ۔(فتح الباری ۹/۳۳۹ تا۳۴۱) 33. گھر سے نکلتے وقت یہ دعا کریں : ((بِسْمِ اللّٰه تَوَکَّلْتُ عَلیٰ ﷲِ،وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاﷲِ)) ’’اللہ کا نام لے کر اور اس پر توکل کرکے (گھر سے نکل رہاہوں ) اور اس کی توفیق کے بغیر نہ نیکی کرنے کی ہمت ہے،نہ برائی سے بچنے کی طاقت۔‘‘ (سنن ابو داؤد:۵۰۹۵) 34. مسافر کواِلوداع کرنے والے یہ کہیں : ((اَسْتَوْدِعُ اللّٰه دِیْنَکَ وَاَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیْمَ عَمَلِکَ)) (سنن ابو داود: ۲۶۰۰) ’’میں تیرے دین و امانت اور خاتمۂ عمل کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔‘‘ 35. مسافر جو ابی دعا یوں کرے: ((اَسْتَوْدِعُکُمُ اللّٰه الَّذِیْ لَا تَضِیْعُ وَدَائِعُہ)) ’’میں تمہیں اس ذات ِ الٰہی کے سپرد کرتا ہوں ،جس کے سپرد کی گئی کوئی چیز ضائع نہیں ہوتی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ:۲۸۲۵) 36. سواری پر بیٹھتے وقت یہ دعا پڑھیں : ((اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ ،سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلیٰ رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ)) (الزخرف:۱۳،۱۴) ’’اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے،پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کیا ،ورنہ ہم میں اس کی طاقت نہ تھی اور ہم سب اپنے ربّ