کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 28
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے لہٰذا تم حج کرو۔ایک صحابی (اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال حج کریں ؟ اُنھوں نے تین بار یہ سوال دہرایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور بالآخر فرمایا:اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج فرض ہو جاتا اور تم اس کی طاقت نہ پاتے۔(صحیح مسلم:۱۳۳۷) 12. حج کی استطاعت حاصل ہوجائے تو اس کی ادائیگی میں جلدی کرنا ضروری ہے۔ (مسند احمد:۱/۲۱۴) 13. اگر توفیق ہو تو پانچ سال میں ایک مرتبہ حج کرلینا چاہیے۔(ابن حبان:۹۶۰،بیہقی:۵/۲۶۲) 14. جو استطاعت حاصل ہوجانے کے باوجود مشاغلِ دنیا میں مصروف رہے اور اسی حالت میں حج کئے بغیر ہی موت آ جائے تو ان کے بارے میں سخت وعید آئی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’ میرا جی چاہتا ہے کہ طاقت کے باوجود جن لوگوں نے حج نہیں کیا ،میں ان پر غیر مسلموں سے لیا جانے والا ٹیکس(جزیہ) نافذ کردوں ۔ اللہ کی قسم! وہ مسلمان نہیں ہیں ۔‘‘ (تلخیص الحبیر: ۲ / ۲۲۳) مفہومِ استطاعت 15. استطاعت کے مفہوم میں زادِراہ (البقرۃ:۱۹۷) اور سواری ( یا مکہ آنے جانے کے لئے اس کے اخراجات) شامل ہیں ۔ (سنن ابن ماجہ:۲۸۹۶) 16. اسی طرح اہل علم نے راستوں کے پر امن ہونے کی شرط بھی عائد کی ہے۔( الفتح الربانی ۱۱/ ۴۲،۴۳) اور عورتوں کے لئے ساتھ ہی کسی محرم کا ہونا بھی شرط ہے جو حج اور کسی بھی سفر (بخاری:۳۰۰۶) خصوصاً ایک دن اور ایک رات (بخاری:۱۰۸۸) یا زیادہ سے زیادہ تین دنوں اور تین راتوں کے ہر سفر کے لئے شرط ہے۔(صحیح مسلم) 17. استطاعت کے مفہوم میں ہی جسمانی استطاعت بھی شامل ہے،اگر کوئی شخص پیدل تو کجا، سواری پر بھی نہ بیٹھا رہ سکتا ہو تو اس کا حج کے سفر پر نکلنا واجب نہیں ۔ (بخاری :۱۵۱۲) حجِ بدل 18. ضعیف العمر یا لاغر و مریض شخص اپنی طرف سے کسی کو’حجِ بدل‘کرواسکتا ہے۔ (صحیح بخاری:۱۵۱۳)