کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 27
اَحکام ومسائل محمد منیر قمر، الخُبر
مختصر فضائل و مسائل ِ حج وعمرہ
فضائل و برکاتِ حج و عمرہ
1. نماز وروزہ صرف بدنی عبادات ہیں اور زکوٰۃ صرف مالی، جبکہ حج وعمرہ ،مالی وبدنی ہر قسم کی عبادات کا مجموعہ ہے۔
2. اسلام کے پانچ ارکان میں سے حج ایک اہم رکن ہے۔(صحیح بخاری :۸)
3. ایمان و جہاد کے بعد حجِ مبرور ومقبول افضل ترین عمل ہے۔(صحیح بخاری:۲۶)
4. دورانِ حج اگر کسی سے کوئی شہوانی فعل اور کسی گناہ کا ارتکاب نہ ہو تو حاجی گناہوں سے یوں پاک ہو کر لوٹتا ہے ، جیسے آج ہی وہ پیدا ہوا ہے۔(صحیح بخاری:۲۵۲۱)
5. حجِ مبرور کی جزا جنت ہے۔ (صحیح بخاری:۱۷۷۳)
6. حج عورتوں کا جہاد ہے۔ ( بخاری:۱۸۶۱) جس میں کوئی قتال بھی نہیں ۔ (مسند احمد:۶/۱۵۶)
عورتوں کی طرح بوڑھوں اور ضعیفوں کا جہاد بھی حج وعمرہ ہے۔ (مسند احمد:۲/۴۲۱)
7. حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں ۔(نسائی:۲۶۲۶)
8. حاجی کی زندگی قابلِ رَشک اور وفات قابلِ فخر ہوتی ہے کہ اگر وہ احرام کی حالت میں فوت ہوجائے تو قیامت کے دن وہ لَبَّیْکَ پکارتا اُٹھا یا جائے گا۔(صحیح بخاری :۱۲۶۵)
9. رمضان میں کئے گئے عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ (صحیح بخاری :۱۷۸۲)
10. ایک عمرہ دوسرے عمرے تک گناہوں کا کفارہ ہے۔ (صحیح بخاری :۱۷۷۳)
فرضیت ِ حج اور تارکِ حج کے لئے وعید
11. لوگوں پر اللہ کا یہ حق (فرض) ہے کہ جو اس کے گھر (بیت اللہ) تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں ، وہ اس کا حج کریں اور جو کوئی اس کے حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔ (سورۃ آلِ عمران: ۹۷)