کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 21
منصف مزاج کو اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ ٭ اہل سنت کے امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’والإیمان بالحوض والشفاعۃ والإیمان بمنکر ونکیر وعذاب القبر والإیمان بملک الموت بقبض الأرواح ثم تُردّ في الأجساد في القبور فیسألون عن الایمان والتوحید‘‘ (کتاب الصلاۃ: ص۴۵) ’’حوضِ کوثر‘ شفاعت ، عذابِ قبر، ملک الموت کا روحوں کو قبض کرنے اور پھر قبر میں اجسام کی طرف لوٹائے جانے اور ایمان و توحید کے متعلق سوال ہونے پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ ‘‘ ٭ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’وإعادۃ الروح إلی العبد في قبرہ حق ‘‘ (الفقہ الاکبر ص۱۰۱) ’’قبر میں روح کا بندے کی طرف لوٹایا جانا برحق ہے۔ ‘‘ ٭ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’الأحادیث الصحیحۃ المتواترۃ تدل علی عودۃ الروح إلی البدن وقت السؤال، وسؤال البدن بلا روح قالہ طائفۃ من الناس وأنکرہ الجمہور وقابلھم آخرون فقالوا السؤال للروح بلا بدن وھذا قالہ ابن مرۃ وابن حزم وکلاھما غلط والأحادیث الصحیحۃ تردہ ولو کان ذلک علی الروح فقط لم یکن للقبر بالروح اختصاص‘‘ (کتاب الروح: ص ۳۸ جدید) ’’صحیح اور متواتر احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سوالات کے وقت روح بدن میں لوٹا دی جاتی ہے ۔ روح کے بغیر صرف بدن سے ہی سوال کے بھی بعض لوگ قائل ہیں مگر جمہور نے اس کا انکار کیا ہے۔ اسی طرح بعض کے نزدیک محض روح سے ہی سوال ہوتا ہے بدن سے نہیں جیسا کہ ابن مرہ اور ابن حزم کی رائے ہے مگر یہ دونوں باتیں غلط ہیں ۔ اور صحیح احادیث کی روشنی میں باطل ہیں ۔ اگر سوال محض روح سے ہی ہوتا تو روح کے لئے قبر کی خصوصیت نہ ہوتی۔‘‘ ٭ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ عسقلانی ایک حدیث کی شرح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : وقد أخذ ابن جریر وجماعۃ من الکرامیۃ من ھذہ القصۃ أن السوال في