کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 20
میں سیدنا براء اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح احادیث موجود ہیں ۔
ذیل میں ہم اشارۃ ًان ضعیف روایات کا تذکرہ کررہے ہیں جن میں اعادۂ روح کا ذکر ہے :
4. سیدنا عبداللہ ابن مسعود کی روایت فإذا وُضع في قبرہ اُجلس وجيء بالروح وجعلت فیہ فیقال: من ربک؟
(شرح السنۃ للخلال بحوالہ شرح الصدور للسیوطی ص۱۲۰، رقم ۶۰ بیروت)
’’پھر جب میت کو قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو اسے بٹھا کر روح کو لاکر اس میں داخل کردیا جاتا ہے، پھر پوچھا جاتا ہے تیرا ربّ کون ہے؟‘‘
5. سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت فیقول ملک الموت والملائکۃ الذین ھبطوا إلیھا یارب قبضنا روح فلان ابن فلان المؤمن… وھو أعلم منھم بذلک، فیقول ﷲ: ردّوہ إلی الأرض فإني منھا خلقتھم وفیھا أعیدھم ومنھا أُخرجھم تارۃ أخرٰی…
(شرح الصدور: ص۱۱۸، رقم ۵۹۳)
’’پھر ملک الموت اور دوسرے فرشتے کہتے ہیں :اے ہمارے ربّ ہم نے فلاں بن فلاں مؤمن کی روح قبض کرلی۔ جبکہ اللہ تعالیٰ اس بات کو ان سے زیادہ جانتا ہے۔پھر اللہ فرماتا ہے:اسے زمین کی طرف لوٹادو کیونکہ میں نے اُنہیں اسی سے پیدا کیا ور اسی میں اُنہیں لوٹا دے گااور پھراسی سےدوسری مرتبہ اُنہیں نکالوں گا۔‘‘
6. أبو نُجیحکی روایت … ثم تعاد إلیہ روحہ فیجلس في قبرہ (احوال القبورلابن رجب ص۸۰ جدید)
’’پھر میت کی طرف اس کی روح لوٹا دی جاتی اور اسے قبر میں بٹھایا جاتا ہے۔‘‘
اعادۂ روح اور علماے اُمت
جیسا کہ گذشتہ سطور میں مسئلہ اعادۂ روح کی حقیقت کو احادیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے جس سے انکارکی قطعاً گنجائش نہیں ، اگرچہ ایک مسلمان کے لئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہی کافی ہے لیکن اس کے باوجود ہم آگے ائمہ کرام اور علماے اہل سنت کے چند اقوال بھی پیش کیے دیتے ہیں تاکہ ’نور علیٰ نور‘ ہو جائے اور اہل سنت کا مسلک اس قدر واضح ہوجائے کہ کسی