کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 13
کی جانب دروازہ کھول دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چنانچہ اس کے پاس جنت کی بادِ نسیم اور خوشبو پہنچتی ہے۔ اس کی قبر تاحد ِنظر وسیع کردی جاتی ہے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر) اس کے پاس خوب صورت شخص آتا ہے جس کے کپڑے خوب صورت ہوتے ہیں جس سے عمدہ خوشبو مہکتی ہے، وہ کہتی ہے: خو ش وخرم رہ ان چیزوں کے ساتھ جو تیرے لئے خوشی کا پیغام ہیں ، یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا۔ وہ شخص اس سے دریافت کرتا ہے کہ تو کون ہے؟ تیرا چہرہ تو ایسا چہرہ ہے جو خیرو برکت کا مظہر ہے، وہ جواب دیتا ہے: میں تیرا نیک عمل ہوں ۔ اس پر وہ شخص کہتا ہے:اے میرے پروردگار! قیامت قائم فرما، میرے پروردگار! قیامت قائم فرما تاکہ میں اپنے اہل و عیال اور اپنے ماں باپ کی جانب جاؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر شخص کا جب دنیا سے الگ ہونے اور آخرت میں داخل ہونے کا وقت ہوتا ہے تو اس کی جانب آسمان کی طرف سے سیاہ چہرے والے فرشتے نازل ہوتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں ، وہ اس سے حد نظر کی مسافت پربیٹھ جاتے ہیں ۔ بعد ازاں ملک الموت آتے ہیں وہ اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں : اے خبیث روح! تو اللہ کی ناراضگی کی جانب باہر آ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روح اس کے جسم میں پھیل جاتی ہے، وہ اس کو اس طرح کھینچ کر نکالتے ہیں جیسے لوہے کی سیخ کو بھیگی ہوئی اُون سے نکالا جاتاہے۔ وہ روح کو حاصل کرتے ہیں ، جب وہ روح کو حاصل کرلیتے ہیں تو فرشتے آنکھ جھپکنے کے برابر وقت بھی اس کو اپنے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے کہ روح کو ان ٹاٹوں میں لپیٹ لیتے ہیں ۔ روح سے دنیا میں پائے جانے والے بدبودار مردار کی سی بُو آتی ہے۔ فرشتے اس کو (حاصل کرکے آسمان کی جانب) لے جانا چاہتے ہیں ۔ فرشتوں کی جس جماعت کے قریب سے وہ گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں : یہ کون سی ناپاک روح ہے؟ وہ کہتے ہیں : یہ فلاں (شخص) کا بیٹا ہے۔ اس کا وہ نہایت قبیح نام لیتے ہیں جس کے ساتھ وہ دنیا میں معروف تھا یہاں تک کہ اسے پہلے آسمان کی جانب لے جایا جاتا ہے۔(اس کے لئے) دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا جاتاہے لیکن دروازہ نہیں کھلتا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی (جس کا ترجمہ ہے) ’’ان کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے اور وہ (اس وقت تک) جنت میں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہ گزرے۔‘‘ چنانچہ اللہ فرماتا ہے: اس کے اعمال نامے کو سِجِّین (مقام) میں ثبت کردو جو سب سے نچلی زمین میں ہے