کتاب: محدث شمارہ 316 - صفحہ 12
ہیں ، ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے، وہ اس شخص سے حد ِ نظر کی مسافت پربیٹھ جاتے ہیں ۔ پھر ملک الموت علیہ السلام آتے ہیں ، وہ ان کے سر کے پاس بیٹھ جاتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، اے پاکیزہ روح! تو اللہ کی مغفرت اور اس کی رضا کی جانب آ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، روح اس قدر (آرام) سے نکلتی ہے جیسے مشکیزہ سے پانی کا قطرہ بہہ نکلتا ہے چنانچہ ملک الموت روح کو حاصل کرتے ہیں ۔ جب وہ اسے لے لیتے ہیں تو (دوسرے) فرشتے اس روح کو ان کے ہاتھ سے آنکھ جھپکنے کے برابر (عرصہ تک) نہیں رہنے دیتے یہاں تک کہ (اس روح کو) ان سے حاصل کرتے ہیں پھر اس کو جنتی کفن اور جنتی خوشبو میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے زمین میں پائی جانے والی کستوری کی نہایت عمدہ مہک کی طرح خوشبو پھیلتی ہے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): فرشتے اس کو لے کر (آسمانوں کی جانب) بلند ہونے لگتے ہیں وہ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے بھی گزرتے ہیں ، وہ پوچھتے ہیں ، یہ کون سی پاکیزہ روح ہے؟ وہ کہتے ہیں : یہ فلاں کا بیٹا فلاں ہے، اس کا نہایت عمدہ نام بتاتے ہیں جس نام کے ساتھ اسے دنیا میں پکارا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ اس کو لے کر آسمان تک چلے جاتے ہیں ۔ فرشتے اس کے لئے آسمان کے دروازے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں چنانچہ ان کے لئے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ بعد ازاں ہر آسمان کے مقرب فرشتے اس سے اگلے آسمان تک اس کے ساتھ چلتے ہیں ، یہاں تک کہ اسے ساتویں آسمان تک پہنچایا جاتا ہے۔ (اس کے بارے میں )اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ’’میرے بندے کے اعمال ناموں کو عِلِّیین میں برقرار کرو اور اس کو دوبارہ زمین پر لے جاؤ، اس لئے کہ میں نے اُنہیں مٹی سے پیدا کیا ہے، اسی میں اُنہیں دوبارہ لے جاؤں گا اور اسی سے دوسری بار اُنہیں پیدا کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پس اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے۔ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں ، وہ اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے استفسار کرتے ہیں کہ تیرا ربّ کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرا ربّ اللہ ہے۔ وہ اس سے دریافت کرتے ہیں تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میرا دین اسلام ہے۔ وہ ا س سے سوال کرتے ہیں : تجھے یہ کیسے علم ہوا؟ وہ جواب دیتا ہے: میں نے اللہ کی کتاب کو پڑھا، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، پھر آسمان میں ایک فرشتہ منادی کرتا ہے کہ (اللہ ربّ العزت فرماتے ہیں ) میرے بندے نے سچی باتیں کہی ہیں ، اس کے لئے جنت کا (بستر) بچھا دو، اس کو جنت کا لباس پہنا دو اور اس کے لئے جنت