کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 8
آئیے؛ مذکورہ بالا بنیادی تصور کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے پیش نظر مسئلہ کا جائزہ لیں ۔ اسلام کی رو سے مذکورہ بالا ادارے اوراس نوعیت کی دیگر این جی اوز زکوٰۃ حاصل کرنے کی مجاز نہیں ہیں جس کی وجوہات اور شرعی ممانعات حسب ِذیل ہیں : غیرمسلم پر زکوٰۃ نہیں لگتی! 1. اسلام کی رو سے زکوٰۃ صرف مسلمان پر ہی صرف کی جاسکتی ہے، غیرمسلم کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔ جیسا کہ مشہور ارشاد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا: ((أن اللّٰه افترض علیہم صدقۃ في أموالہم تؤخذ من أغنیائہم وتردُّ علی فقرائہم)) (صحیح بخاری: ۱۳۰۸) ’’اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے مالوں میں صدقہ (زکوٰۃ) فرض کیا ہے جو ان کے اُمرا سے لے کر اُن کے فقرا پر صرف کیا جائے گا۔‘‘ چنانچہ ایسا غیرمسلم جس کی مال زکوٰۃ سے تالیف ِقلب کرکے اس کے اسلام لے آنے کی قوی اُمید نہ ہو تو ایسے کافر کو زکوٰۃ کا مال نہیں دیا جاسکتا۔ اس سلسلے میں ہر کافر اور اس کافر میں فرق کرنا ضرور ی ہے جس کے مسلمان ہونے کی توقع ہو۔ (المغنی: ۶/۴۲۷ تا ۴۲۹، حاشیہ دسوقی: ۱/۴۹۵) علامہ ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات پر مسلم علما کا اجماع ذکر کیا ہے کہ أجمعوا علی أن الذمي لا یُعطٰی من الزکوۃ … ولا یُعطی الکافر والمملوک ولا نعلم فیہ خلافًا (المُغني:۲/۵۱۷) ’’اس امر پر مسلمانوں کا اجماع واتفاق ہے کہ ذِمی (ایسا غیر مسلم جو مسلمانوں کے علاقہ میں رہتا ہو) کو زکوٰۃ نہیں دی جائے گی … کافر چاہے غلام ہو یا آزاد ، اس کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی ۔ اس مسئلہ میں جملہ مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ کافر پر زکوٰۃ کا ما ل صرف کرنا درست نہیں ۔ جبکہ ہمارے پیش نظر سرکاری وپرائیویٹ ہسپتال اور دیگر رفاہی این جی اوز میں اس حوالے سے کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا کہ وہاں مالِ زکوٰۃ سے غیرمسلم فائدہ اُٹھا رہا ہے یا صرف مسلمان۔ البتہ زکوٰۃ کے برعکس نفلی صدقات بعض صورتوں میں غیرمسلم کو بھی دیے جاسکتے ہیں ۔ ’مریض شخص‘ زکوٰۃ کے مصارف میں شامل نہیں ! 2. اوپر قرآنِ کریم سے مصارفِ زکوٰۃ کا تذکرہ کیا گیا ہے، اس کا مطالعہ توجہ سے کیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ ان مصارف میں مریض شخص شامل نہیں۔ہمارے ہاں عام طورپر