کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 40
نفاس کا غسل طلوعِ فجر (صادق) کے بعد تک مؤخر کیا جاسکتاہے، مگر نماز کی خاطر جلدی کرنی چاہئے۔
47. اگر روزہ دار کو نیند کی حالت میں احتلام ہوجائے تو روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ایسا شخص اپنا روزہ مکمل کرلے۔ اس بات پر سب کا اجماع و اتفاق ہے۔
48. اگر کسی نے روزہ کی حالت میں جان بوجھ کر کسی ایسے طریقے سے منی نکالی ہو جس سے اجتناب ممکن تھا، جیسے چھونے یابار بار دیکھنے کی وجہ سے تواس پرتوبہ ضروری ہے۔ وہ بقیہ دن کھانے پینے سے رُکا رہے اور بعد میں اس روزے کی قضا کرے۔ اگر ہاتھ رگڑنا شروع کیا لیکن خروجِ منی سے پہلے باز آگیا تو اس پر صرف توبہ ضروری ہے، روزہ کی قضا نہیں ۔ روزہ دار کو شہوت اُبھارنے والی ہر چیز سے دور رہنا چاہئے، اور گندے خیالات کو دل سے دور رکھنا چاہئے، البتہ خروجِ مذی کے بارے میں صحیح قول یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
49. اگر کسی شخص کو خود بخود قے ہوجائے تو اس پر قضا نہیں ، اور جس نے عمداً قے کی، وہ قضادے گا۔ جس نے جان بوجھ کر منہ میں اُنگلی ڈال کر یا پیٹ دبا دبا کر ، یاناپسندیدہ بُو سونگھ کر یا کسی ایسی چیز کو لگاتار دیکھ کر جس سے اس کو قے آجاتی ہے، قے کردی تو اس پر قضا واجب ہے اور اگر قے کا غلبہ ہوا مگر کچھ باہر آئے بغیر اندر واپس چلا گیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ اس میں اس کے ارادہ کا دخل نہیں ، اور اگر دوبارہ اُس نے خود سے باہر کیا تو روزہ ٹوٹ جائیگا۔
اور اگر معدہ سے اُبکائی اٹھے تو اس پر قے کا روکنا ضروری نہیں ، کیونکہ یہ اس کے لئے مضر ہوسکتا ہے۔ دانتوں کے درمیان کوئی معمولی سی چیز پھنسی ہوئی تھی، جس کی تمیز نہ ہوسکی اور اس کو نگل لیا تو وہ تھوک کے تابع ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، اور اگر زیادہ ہو جس کا تھوکنا ممکن ہو تو اگر تھوک دیا تو اس پر کوئی چیز نہیں اور جان بوجھ کر نگل لیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔
کُلّی کے بعد منہ میں جو تری ہوتی ہے، اس سے روزہ پرکوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اس سے بچنا ناممکن ہے۔ اگر مسوڑھے میں زخم ہو یا مسواک کی وجہ سے خون نکل آئے تو اس کا نگلنا جائز نہیں ۔ بلکہ تھوک دینا ضروری ہے، ہاں اگر حلق میں بلا قصد وارادہ چلا جائے تو کوئی قباحت نہیں ۔
کھانسی یا کسی اور سبب سے نکلے ہوئے بلغم کو منہ تک پہنچنے سے پہلے اگر نگل لیا تو روزہ