کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 39
’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہلاک ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا ہوگیا تمہیں ؟ اس نے کہا: میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرلیا، آپ نے کہا: کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : کیا تم مسلسل دوماہ روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے کہا : نہیں … الحدیث‘‘ علاوہ ازیں ، زناکاری، لواطت اور جانوروں کے ساتھ بدفعلی کرنے کا بھی یہی حکم ہے۔ 43. اگر کسی نے اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں جماع کاارادہ کیا اور پہلے کوئی چیز کھا پی کر اِفطار کرلیا تو اس کا جرم مزید سخت ہے، کیونکہ اس نے رمضان کی حرمت کی دو مرتبہ پامالی کی، ایک مرتبہ کھانا کھا کر، دوسری مرتبہ جماع کرکے، کفارۂ مغلظہ اس پر اور زیادہ ضروری ہے، اس کا یہ حیلہ اس کے لئے وبالِ جان ہے اور اس پر خلوصِ دل سے توبہ ضروری ہے۔ ( مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ: ۲۵/۲۶۲) 44. روزہ دار کا اپنی بیوی یا لونڈی کا بوسہ لینا، جسم سے جسم ملانا، گلے ملنا، چھونا اور بار بار دیکھنا جائز ہے بشرطیکہ اپنے نفس پر قابو ہو۔ صحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لیتے اور جسم سے جسم ملاتے تھے، لیکن وہ تم سے زیادہ اپنے آپ پر قابو رکھنے والے تھے۔‘‘(صحیح بخاری:۱۹۲۷،صحیح مسلم:۱۱۰۶)لیکن اگر کوئی شخص تیز شہوت والا ہو، اپنے آپ پر قابو نہ رکھتا ہو تو اس کے لئے یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ اس سے روزہ فاسد ہونے کی نوبت آسکتی ہے، اور جماع کا وقوع یا اِنزال وغیرہ ہوسکتا ہے، شریعت کا قاعدہ یہ ہے: ’’جو چیز حرام کا ذریعہ ہو، وہ بھی حرام ہے۔‘‘ 45. اگر کسی نے جماع شروع کیا اور فجر طلوع ہوگئی، تو اس پر بیوی سے الگ ہوجانا ضروری ہے، اس کا روزہ صحیح ہے خواہ بیوی سے الگ ہونے کے بعد منی کیوں نہ خارج ہو، اور اگر طلوعِ فجر کے بعد بھی جماع میں لگا رہا تو وہ مُفطر (روزہ توڑنے والا) شمار ہوگا، اس پر توبہ، روزہ کی قضا اور کفارۂ مغلظہ واجب ہے۔ 46. جنابت کی حالت میں صبح کرنے سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ غسل جنابت، حیض اور