کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 38
دانت میں کوئی دوا بھرنے سے جس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو، روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
39. جس نے جان بوجھ کر روزہ میں بلا عذر کھاپی لیا، اس نے گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کیا، اس پر توبہ اور اِس روزے کی قضا واجب ہے۔ اور اگر اس نے کسی حرام چیز سے روزہ توڑا ہو ، جیسے کوئی نشہ آور چیز تو اس کا یہ عمل حد درجہ قبیح ترین ہے۔ ایسے شخص پر توبہ واجب ہے۔ اسے کثرت سے نفلی نماز اور روزے وغیرہ کی ادائیگی کرنی چاہئے تاکہ فریضہ کی کمی پوری ہوسکے اور ممکن ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلے۔
40. ’’اگر کوئی بھول کر کھا پی لے تو اسے چاہئے کہ روزہ پورا کرے کیونکہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘(صحیح بخاری :۱۹۳۳) ایک روایت میں ہے: ’’اس پر کوئی قضا ہے نہ کفارہ۔‘‘(فتح الباری :۴/۱۵۶) اگر کسی کو بھول کر کھاتے پیتے دیکھ لے تو اسے یاد دلائے کیونکہ اللہ کا ارشاد: ﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی﴾’’نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کا تعاون کرو۔‘‘
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی عام ہے: ((فإذا نسیتُ فذَکِّرُوني))’’اگر میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ۔‘‘(صحیح مسلم:۵۷۱)اور درحقیقت بھولنا ایک نارواعمل ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔
41. اگر کسی کی جان بچانے کے لئے روزہ توڑنے کی ضرورت پڑے تو روزہ توڑا جاسکتا ہے، مگر قضا واجب ہوگی جیسے ڈوبنے یا جلنے والوں کوبچانا۔
42. جس پر روزہ فرض ہو اور وہ جان بوجھ کر اپنے اختیار سے دن میں جماع کرلے تو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ وہ دن بغیرکھائے پیئے گزارے اور اس پر توبہ، قضا اور کفارۂ مغلظہ ضروری ہے، جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
بینما نحن جلوس عند النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا جاء ہ رجل فقال: یا رسول اللّٰه ھلکت، قال: (ما لک؟) قال: وقعتُ علی امرأتي وأنا صائم، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (ھل تجد رقبۃ تعتقھا؟) قال لا، قال:(فھل تستطیع أن تصوم شھرین متتابعین) قال: لا، قال:(فھل تجد إطعام ستین مسکینا؟) قال لا… الحدیث) ( صحیح بخاری: ۱۹۳۶)