کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 37
ممکن ہو تو مسلمانوں پر روزہ رکھنا ضروری ہے۔ اور وہ ممالک جہاں رات دن کی تمیز ممکن نہ ہو تو وہ اپنے پڑوسی مماک کے اعتبار سے روزہ رکھیں گے، جہاں رات اور دن کی تمیز ہوسکتی ہے۔
روزہ توڑنے والی چیزیں
37. حیض و نفاس کے علاوہ روزہ توڑنے والی چیزوں سے تین شرطوں کی بنا پر روزہ توڑا جاسکتا ہے :
۱) اس کا علم ہو۔
۲) اسے یاد ہو، بھولا نہ ہو۔
۳) اپنے اختیار سے کیا ہو، اس پر مجبور نہ کیا گیا ہو۔
روزہ توڑنے والی بعض چیزیں آدمی کے جسم سے باہر آنے والی اور بعض باہر سے اندر جانے والی ہوتی ہیں ، جو یہ ہیں : جماع کرنا، عمداً قے کرنا، حیض، پچھنا لگوانا، کھانا او رپینا
38. بعض روزہ توڑنے والی چیزیں کھانے پینے کے حکم میں ہیں ، جیسے منہ کے ذریعہ دوائیں اور گولیاں وغیرہ کھانا، غذائی انجکشن لینا، اسی طرح خون چڑھانا یا منتقل کرنا۔
ایسے انجکشن جو کھانے پینے کا بدل نہ بن سکتے ہوں بلکہ علاج کے طور پر ہوں جیسے پنسلین، انسولین یانشاط آور دوائیں یا کوئی ٹیکہ ہو تواس کا روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا خواہ وہ پٹھے (انٹرا مسکولر) پر لگائے جائیں یا رگوں میں (انٹرا وینس) مگر بہتر یہ ہے کہ ایسے انجکشن بھی رات ہی میں لئے جائیں ۔
گردوں کی صفائی کے لئے خون نکال کرپھر دوبارہ اسے اپنی جگہ پر لوٹانے (ڈیا لسسز) سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ حقنہ لگانا (انیما) صحیح بات یہ ہے کہ آنکھ یا ناک میں دوا ڈالنے ، دانت نکالنے اور زخموں پر مرہم لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ تنفس کے لئے استعمال کئے جانے والے اسپرے سے بھی روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ وہ صرف گیس ہے جو پھیپھڑے تک جاتی ہے، غذا نہیں ہے۔ اور وہ شخص رمضان ہو یا غیر رمضان ہمیشہ اس کا محتاج ہے۔ ٹیسٹ کے لئے خون نکالنے سے بھی روزہ پر اثر نہیں پڑتا،کیونکہ یہ ضرورت کی چیز ہے۔ (فتاویٰ الدعوۃ لابن باز رحمۃ اللہ علیہ : رقم۹۷۹) غرغرہ کی دوا کے استعمال سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ پیٹ میں نہ جائے، اسی طرح