کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 29
سفر میں روزہ کا رکھنا یا چھوڑنا؟
12.سفر میں روزہ چھوڑنے کے لئے یہ شرط ہے کہ اس پر مسافت کے اعتبار سے سفر کا اطلاق ہو یا عرفِ عام میں سفر کہلائے۔ شہر اور اس کی حدود سے باہر چلا جائے لیکن( جمہور علما کے نزدیک) یہ سفر کسی معصیت کی غرض سے نہ ہو اور روزہ چھوڑنے کے لئے حیلہ نہ ہو۔
13.ساری اُمت کا اتفاق ہے کہ مسافر کے لئے روزہ چھوڑنا جائز ہے خواہ وہ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو یا نہیں ، روزہ رکھنا اس کے لئے آسان ہو یا مشکل، (یعنی اگرچہ سفر آسان ہو اور ساری سہولتیں میسر ہوں ) اگرچہ سائے اور پانی میں سفر کررہا ہو، اس کے ساتھ خادم بھی ہو، پھر بھی اس کے لئے روزہ چھوڑنا اور قصر کرنا جائز ہے۔
14.رمضان میں اگر کوئی شخص سفر کا پختہ ارادہ رکھتا ہو تو سفر شرو ع کرنے سے پہلے اس کے لئے افطار کرنا جائز نہیں ، کیونکہ ممکن ہے اس کے ساتھ کوئی ایسا معاملہ پیش آجائے جس کی وجہ سے وہ سفر نہ کرسکے۔ (تفسیر قرطبی :۲/۲۷۸)
مسافر اپنی بستی کی عمارتوں سے باہر نکلنے کے بعد ہی روزہ چھوڑ سکتا ہے، اسی طرح جہاز اُڑ جائے اور شہر سے باہر چلا جائے تو افطار کرسکتا ہے۔ اگر ہوائی اڈہ شہر سے باہر ہو تو وہاں سے روزہ چھوڑ سکتا ہے۔ اگر ہوائی اڈہ شہر میں یا شہر سے ملحق ہو تو افطار نہ کرے ،کیونکہ وہ ابھی شہر ہی میں ہے۔
15. زمین پر سورج غروب ہونے کے بعد اگرافطار کرلیا، پھر جہاز پرواز کرنے کے بعد سورج نظر آئے تو اس پر کسی چیز سے اجتناب کرنا ضروری نہیں ۔ کیونکہ اس نے پورے دن کا روزہ مکمل کرلیا، اس لئے کہ کوئی عبادت مکمل کرلینے کے بعد اس کا اِعادہ نہیں ہے۔
اور اگر غروبِ آفتاب سے پہلے جہاز اُڑا اور سفر میں اپنے اس روزے کے مکمل کرنے کی نیت رکھتا ہو تو فضا میں جس جگہ وہ ہے جب تک سورج غروب نہ ہوجائے، افطار نہ کرے اور پائلٹ کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ افطار کی غرض سے جہاز اتنا نیچا کرکے لے جائے جہاں سے سورج نظر نہ آئے کیونکہ یہ حیلہ ہے۔ البتہ اُڑان کی مصلحت کے پیش نظر ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں سورج چھپ جائے تو افطار کرسکتا ہے۔