کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 15
سے صرف کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا، یہ امر نہایت افسوسناک او رعوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔‘‘ بریلوی مکتب ِفکر کی مرکزی درسگاہ جامعہ نعیمیہ، لاہور کے مفتی ڈاکٹر سرفراز نعیمی لکھتے ہیں : ’’پاکستان کے اندر فحاشی، عریانی، بے حیائی ، غیرمہذب اخلاقی اقدار کو فروغ دینے والے اداروں نے زکوٰۃ وصدقات وخیرات کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بنانا شروع کردیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی واضح ہدایات کی روشنی میں یہ امر کسی طرح بھی صحیح نہیں ہے۔ اہل ایمان ان اداروں پر اپنی زکوٰۃ وغیرہ ادا کرکے نہ صرف ضائع کررہے ہیں بلکہ برائیوں اور گمراہیوں کے پھیلانے میں ممد ومعاون بھی بن رہے ہیں ۔ اُمت ِمسلمہ کو ان جیسے اداروں کو زکوٰۃ کی مد میں کسی قسم کا تعاون کرنا جائز نہیں ہے، آئندہ اس سے مکمل پرہیز کیا جائے اور زکوٰۃ جیسی مقدس عبادت کو گناہ میں تبدیل نہ کیاجائے۔‘‘ اسی سے ملتے جلتے مفہوم کے فتاویٰ جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور، جامعہ خیرالمدارس ملتان، جامعہ قاسم العلوم ملتان،جامعہ محمدیہ اسلام آباد وغیرہ کے ہیں ۔ جامعہ دار الحدیث رحمانیہ ملتان کے مفتی محمد ابراہیم خان بن مولانا شمس الحق کے فتویٰ کے الفاظ یہ ہیں : ’’صدقاتِ واجبہ زکوٰۃ ہو یا صدقات نفلی، چرم ہائے قربانی وغیرہ غیرشرعی اداروں کو دینا ناجائز ہے۔ مذکورہ ادارے غیرشرعی زمرے میں آتے ہیں ، لہٰذا مستحق اداروں کو چھوڑ کر ان غیرشرعی اداروں کو صدقات وغیرہ دینا بالکل ناجائز ہے۔‘‘( مکمل فتاویٰ کے لیے مجلہ الدعوۃ: جنوری 2005ء) زکوٰۃ اور تعلیمی ادارے جس طرح زکوٰۃ کے مصارف میں مریض شامل نہیں ، اسی طرح تعلیم کا فروغ بھی گو کہ ایک مبارک کام ہے لیکن یہ بھی زکوٰۃ کے مصارف میں شامل نہیں ہے۔اس بنا پر پاکستان میں ایسے تعلیمی ادارے جو محض تعلیم کے فروغ کے لئے سرگرم ہیں ، ان پر زکوٰۃ نہیں لگتی۔ مثال کے طورپر گلوکار جواد احمد کی ’ایجوکیشن فار آل‘ نامی تنظیم، اداکارہ زیبا اور محمد علی کی ’علی زیب فاؤنڈیشن‘، ’ریڈ فاؤنڈیشن‘، ’تعمیر ملت فاؤنڈیشن‘ وغیرہ۔ یاد رہے کہ یہ تمام این جی اوز یوں بھی سیکولر اور لادین نظریات کی پرچارک ہیں ، اور اُنہیں اسلامی احکام کے فروغ سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہاں شریعت ِاسلامیہ کے متعدد احکامات مثلاً مردوزن کا اختلاط، موسیقی، اور حجاب وغیرہ کو پامال کیا جاتا ہے۔ پھر ان میں زکوٰۃ کو استعمال کرتے ہوئے وہی کوتاہیاں کی جاتی ہیں جن کا تذکرہ اوپر نکات وار کیا گیا ہے۔ اس بنا پر ان اداروں کو بھی زکوٰۃ دینے سے فرض کی