کتاب: محدث شمارہ 315 - صفحہ 11
کے پیش نظرہی صرف کریں گے۔ جہاں تک ان کے ذمہ داران کا تعلق ہے تو وہ معاشرے میں متانت اور دینداری کی عام سطح سے بھی نیچے نظر آتے ہیں ۔ مثال کے طورپر ابرار الحق کے ’سہارا ٹرسٹ‘ کو زکوٰۃ ادا کرناگویا اس کے برے کام میں مدد اور اس کو اخلاقی تائید فراہم کرنا ہے۔عمران خاں اور ابرار الحق کے ہسپتالوں کی ڈونیشن جمع کرنے کی مہم میں بدنام فاحشہ اور رقاصہ عورتیں اورفلم انڈسٹری کے فاسق مرد شرکت کرکے لوگوں کو آمادہ کرتے ہیں۔یہ ہسپتال چندہ جمع کرنے کے لئے ہالی وڈ اور انڈین اداکاروں کی سرپرستی حاصل کرتے ہیں ۔ ان میوزیکل پروگراموں کا ایک نقشہ اور شرکت و سرپرستی کرنے والے افراد کا تعارف ان اداروں کی ویب سائٹس پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ دیکھئے www.saharaforlife.org; www.shaukatkhanum.org.pk ایسے لوگ زکوٰۃ وصدقات کے تصور کو بگاڑ کر اس کو موج مستیکلچر سے خلط ملط کرکے شرعی تصورات کا استحصال کررہے ہیں ۔ یہاں یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ ان کھلاڑیوں ، اداکاروں اور کلوگاروں کے انسانی خدمت کے منصوبوں میں تعاون گویا ان کے برے پیشے میں تعاون کی ہی ایک صورت ہے۔ اور اس امر میں توکوئی شبہ نہیں کہ ایسے اداروں سے تعاون میں کم ازکم فحاشی وبے حیائی اور اسلامی اقدار کو بے توقیر کرنے میں مدد ضرور ملتی ہے اور اگر ان کے منصوبے نیک بھی ہوں تو ان کے یہ ذرائع جو اُن کے تعارف کا وسیلہ بنے ہیں ، ضرور ناجائز ہیں ۔ چنانچہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسے اداروں سے صدقات وزکوٰۃ کے ذریعے تعاون کرنے کا مقصد اگر نیک بھی ہے تو ان کا ذریعہ ضرور ناجائز ہے جس سے وہ نیکی بھی متاثرہو کر رہے گی۔ زکوٰۃ میں باعمل مسلمان کو فاسق وفاجر پر ترجیح دینا شریعت کا منشا ہے 6. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس فرامین کی بنیادپر فروغ پانے والے ان صدقات کا فائدہ بھی انہی لوگوں کو ملنا چاہئے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر فرامین پر بہتر طور پر عمل پیرا ہیں ۔ صدقات وزکوٰۃ کا مال کسی فاسق مسلمان پر صرف کرنے کی بجائے کہیں بہتر ہے کہ اس کو ایسے دین دار مسلمانوں پر صرف کیا جائے جو ا س کے شرعاً مستحق ہوں ۔ بالخصوص اس وقت جب ایک باعمل مسلمان اور ایک فاسق مسلمان دونوں فقیر اور مسکین موجود ہوں تو الحب في اللّٰه والبغض في ﷲکا تقاضا یہ ہے کہ دین دار مسلمان کو مالی تعاون میں ترجیح دی جائے۔ مسائل زکوٰۃ پر مایہ ناز کتاب فقہ الزکوٰۃ کے مؤلف ڈاکٹر علامہ یوسف قرضاوی نے