کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 27
کتاب وحکمت مولانا محمد رفیق چودھری
کیا قرآن ’میزان‘ ہے؟
جاوید احمد غامدی کہتے ہیں کہ الفرقان اور المہیمن وغیرہ اسماے قرآنی کی طرح المیزان بھی قرآن کے ناموں میں سے ایک نام اور اس کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں :
’’چوتھی چیز یہ ہے کہ قرآنِ مجید اس زمین پر حق و باطل کے لئے ’میزان‘ اور ’فرقان‘ اور تمام سلسلۂ وحی پر ایک مُہیمن کی حیثیت سے نازل ہوا ہے:
﴿اللّٰه ُالَّذِيْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیْزَانَ﴾ (الشوریٰ :۱۷)
’’اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اُتاری یعنی ’میزان‘ نازل کی ہے۔‘‘
اس آیت میں والمیزان سے پہلے ’و‘ تفسیر کے لئے ہے۔ اس طرح المیزان درحقیقت یہاں الکتاب ہی کا بیان ہے۔ آیت کامدعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حق و باطل کے لئے قرآن اُتارا ہے جو دراصل ایک میزانِ عدل ہے اور اس لئے اُتارا ہے کہ ہر شخص اس پر تول کر دیکھ سکے کہ کیا چیز حق ہے اور کیا باطل؟ چنانچہ تولنے کے لئے یہی ہے، اس دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس پر اسے تولا جاسکے۔‘‘
(میزان: ص۲۲، طبع دوم اپریل ۲۰۰۲ء واُصول و مبادی: ص۲۳،۲۲ طبع فروری ۲۰۰۵ء)
ہمارے نزدیک ’میزان‘ نہ تو قرآن کے ناموں میں سے کوئی نام ہے اور نہ اس کی صفات میں سے کوئی صفت بلکہ وہ وحی کے لئے ہرگز میزان نہیں ہے۔ جس آیت سے اُنہوں نے قرآن کے میزان ہونے کا استدلال کیاہے، وہ استدلال بھی کئی لحاظ سے غلط ہے جس کی تفصیل یہ ہے:
1. قرآن مجید کے پچپن (۵۵) اسماء اور صفات کی مکمل فہرست امام بدرالدین زرکشی نے البرہان في علوم القرآن میں اور امام سیوطی نے الإتقان میں دے دی ہے مگر ان