کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 25
کو گوارا کیا جاسکتا ہے، مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں : ’’اگر چہ شرعی حیثیت سے اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ پورے ملک میں عید ایک ہی دن منانے کا کوئی اہتمام نہیں ہوا اور ملک کے وسیع وعریض ہونے کی صورت میں شدید اختلافاتِ مطالع کی مشکلات بھی اس میں پیش آسکتی ہیں ۔ لیکن پاکستان کے عوام او رحکومت کی اگر یہی خواہش ہے کہ عید پورے پاکستان میں ایک ہی دن ہو تو شرعی اعتبار سے اس کی بھی گنجائش ہے۔ شرط یہ ہے کہ عید کا اعلان پوری طرح شرعی ضابطہ شہادت کے تحت ہو۔‘‘ (جواہر الفقہ: ۱/۳۹۷) اس فتویٰ یا موقف پر مولانا محمد یوسف بنوری، مولانا ظفر احمد عثمانی اور مفتی رشید احمد رحمہم اللہ کے بھی دستخط ہیں اور یہ تحریر ۱۳۸۶ھ (۱۹۶۶ء)کی ہے۔ 4. بعض لوگ کہتے ہیں کہ رؤیت ِہلال کمیٹی کو بنانے کا مقصد کیا ہے، ان میں اکثر لوگ ضعف ِبصارت کا شکار ہوتے ہیں اور خود اُنہیں چاند بھی نظر نہیں آتا۔ تو یہ واضح رہنا چاہئے کہ ایسی کمیٹیوں کا بنیادی وظیفہ رؤیت نہیں گو کہ وہ اس کی بھی کوشش کرتے ہیں ۔ ان کا اصل وظیفہ تو مختلف علاقوں سے گواہیاں حاصل کرکے ان کو جانچ پرکھ کررؤیت ِہلال کا فیصلہ دینا ہے۔ اس سلسلہ میں مسلمانوں کی اجتماعیت کو ملحوظ رکھنا بھی ایسی مشترکہ کمیٹی یا نظم کی بنا پر ہی ممکن ہے جیسا کہ سعودی عرب میں ’مجلس القضاء الاعلیٰ‘ (سپریم جوڈیشل کونسل) کی چھ رکنی ’رؤیت ِہلال کمیٹی‘ اس امر کا فیصلہ کرتی ہے۔ آخر میں رؤیت ِہلال کی عملی تفصیل اور طریقہ کار کو مضمون کی طوالت کے پیش نظر حذف کیا جاتا ہے۔ اس موضوع کے خواہش مند راقم کے نانا مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی اس موضوع پر مشہور کتاب الشمس والقمر بحسبان (ص ۴۵ تا ۴۸) کا مطالعہ کرسکتے ہیں ۔ مزید برآں اسی سلسلے کے جدید مسائل پر فتاویٰ کے لئے راقم کے دادا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے ’فتاویٰ اہل حدیث‘(جلد دوم ۵۱۴۵ تا ۵۵۲ ) کا مطالعہ بھی مفید ہوگا۔ 6. اس سلسلے میں حکومت کو کونسے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں ؟ 1. مسلم حکومت کو اسلامی تقویم کو رواج دینا چاہئے کیونکہ یہ اسلام کا اہم تقاضا ہے۔ 2. حکومت کو اس دینی مقصد کے لئے سائنسدانوں کی مدد بھی حاصل کرنا چاہئے کہ وہ معاونتی تفصیلات اور درکار آلات مہیا کریں ، اور رؤیت کے عمل میں مدد کریں ۔