کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 21
ہے، جیسا کہ علامہ ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر اجماع ذکر کیا ہے کہ اَندلس اور خراسان کی رؤیت ایک دوسرے کے لئے قطعاً معتبر نہیں ہے۔ (الاستذکار: ۱۰/۳۰)یہی صورتحال مکہ مکرمہ کی رؤیت کی ہے کہ پاکستان میں اکثر وبیشتر سعودی عرب سے ایک روز بعد چاند طلوع ہوتا ہے اور مکہ مکرمہ کی رؤیت کو اپنے لئے معتبر خیال نہیں کیا جاتا۔ اختلافِ مطلع کا یہی مفہوم ہے۔ اس اعتبار سے امریکہ وبرطانیہ میں قیام پذیر مسلمانوں کا مکہ مکرمہ کے ساتھ عید کرنا بھی محل نظر ہے!
اس سلسلے میں دورِ خیرالقرون کے دو واقعات سے بھی رہنمائی لی جاسکتی ہے :
1. کریب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اُنہیں اُمّ الفضل نے شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس کسی کام سے بھیجا۔ کام پورا کرنے کے بعد ابھی میں شام میں ہی تھا کہ رمضان کا چاند نظر آگیا اور میں نے جمعہ کی رات خود چاند کا مشاہدہ کیا۔ رمضان کے آخر میں جب میں مدینہ واپس پہنچا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شام میں چاند کے بارے میں دریافت کیا۔میں نے جواب دیا کہ ہم نے تو جمعہ کی شام چاند دیکھا تھا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے پھر تصدیق چاہی:کیا تم نے خود دیکھا تھا؟ تو کریب نے کہا:بالکل، بلکہ بہت سے اور لوگوں نے بھی دیکھا اور اسی کے مطابق روزے بھی رکھے، خود امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا تھا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بولے:
’’لکنا رأیناہ لیلۃ السبت فلا نزال نصوم حتی نُکمل ثلاثین۔فقلتُ:أو لا نکتفي برؤیۃ معاویۃ وصیامہ؟ فقال: لا ہٰکذا أمرنا رسولاللّٰه ‘‘( مسلم:۱۸۱۹)
’’لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات ہلالِ رمضان دیکھا تھا۔ ہم تو اس وقت تک روزے رکھیں گے جب تک ۳۰ روزے پورے نہ کرلیں ۔ میں نے کہا: کیا ہمیں معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور ان کا روزہ رکھنا کافی نہیں ؟ تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ بولے: نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔‘‘
2. ایک بار مدینہ منورہ میں رؤیت ِہلال کا مسئلہ اُلجھ گیا، لوگوں نے کہا کہ اَستارہ میں چاند نظر آگیا ہے۔ تب قاسم رحمۃ اللہ علیہ او رسالم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ہمارا اہل اَستارہ سے کیا واسطہ؟‘‘(ابن ابی شیبہ:۷۸)
اختلافِ مطالع کا مسئلہ میں علماکا موقف کافی واضح ہے اور کتب ِاحادیث کے مؤلفین محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان بندی کے ذریعے اس مسئلہ میں اپنا واضح رجحان ظاہر کردیا ہے، مثلاً جامع ترمذی کا باب یہ ہے: باب ما جاء لکل أہل بلد رؤیتہم
صحیح مسلم میں باب بیان أن لکل بلد رؤیتہم وأنہم أذا رأوا الہلال