کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 314
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
ہجری تقویم اور مسئلہ رؤیت ِہلال
یوں تو تقویم (کیلنڈر) اور رؤیت ِہلال ایک مستقل نوعیت کا عالمی اور ملی موضوع ہے لیکن رمضان المبارک کے موقع پر یہ مسئلہ مسلم معاشروں اور غیرمسلم ممالک میں رہائش پذیر مسلمانوں کے لئے بڑی اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔ اخبارات و رسائل میں اس پر مضامین لکھے جاتے ہیں اور بالفرض کہیں اختلافِ رائے ہوجائے تو پھر اس واقعہ کو مثال بنا کر ہجری تقویم اور اسلام کو خوب نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر اپنی تمام رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ مسلم اُمہ پر سایہ فگن ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ماہِ فضیل سے اُمت کو پوری طرح فیض یاب ہونے کی توفیق دے۔ ذیل میں اسلامی تقویم اور رؤیت ِہلال کے حوالہ سے عام طور پر اُٹھائے جانے والے سوالات ، اعتراضات اور تصورات کا ایک جائزہ پیش خدمت ہے :
1. عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ پوری مسلم اُمہ ایک ہی دن عید اور اپنے قومی تہوار کیوں نہیں مناتی، اُن کی مقدس عبادات دنیا بھر میں اکٹھی کیوں نہیں ہوتیں …؟
یہ شبہ ایک مخصوص طرزِ فکر کا نتیجہ ہے جبکہ فی الواقع ایسا نہیں کیونکہ پوری اُمت ِمسلمہ عیدین اور رمضان وحج ایک ہی دن ادا کرتی ہے، دنیا بھر میں عید الفطر یکم شوال کو ہی منائی جاتی ہے۔ جس جگہ عید منائی جائے گی اور جہاں بھی پہلا روزہ رکھا جائے گا، وہاں بالترتیب یکم شوال اور یکم رمضان المبارک ہی ہوں گے۔ یہ شبہ دراصل عیسوی تقویم کو برتری دینے اور اس کو میزان قرار دینے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے جس کو غیرمسلم ہی زیادہ اُجاگر کرتے ہیں ۔ کیونکہ عیسوی تقویم کی رو سے بعض جگہ یکم دسمبر کو پہلا روزہ ہوتا ہے تو دوسرے مقام پردو دسمبر کو پہلا روزہ ہوتاہے جبکہ حقیقی، فطری اور الٰہی تقویم کے مطابق ہردو مقام پر روزہ یکم رمضان کو ہی ہوتا ہے۔