کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 19
2.عکرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بار لوگوں کو ہلالِ رمضان کے بارے میں شک رہ گیا، اور اُنہوں نے قیام و صیام نہ کرنے کا ارادہ کرلیا۔ اسی اثنا میں ایک اعرابی نے ’حرہ‘ سے آکر رؤیت ِہلال کی شہادت دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کلمہ شہادت کی تصدیق کر لینے کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو قیام وصیام کے اعلان کرنے کا حکم فرمایا۔ (سنن ابی داود:۲۳۴۱) 3. ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ چاند دیکھ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ کو چاند دیکھنے کی شہادت دی۔ تو آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کاحکم فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ کے سامنے مختلف واقعات میں ایک، ایک شخص نے رؤیت ِہلال کی گواہی دی تو اُنہوں نے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (مصنف عبدالرزاق:۴/۱۶۸،سنن دار قطنی:۲/ ۱۷۰) پہلی حدیث کے بارے میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اسی پر اکثر اہل علم رحمۃ اللہ علیہ کا عمل ہے، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ بن حنبل اور ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا یہی قول ہے۔ (جامع ترمذی، زیرحدیث۶۲۷) خطابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، احمد رحمۃ اللہ علیہ ، ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور رحمۃ اللہ علیہ کاموقف یہ ہے کہ رمضان کے وقوع کے سلسلے میں ایک عادل گواہ کی شہادت معتبر ہے۔ (عون المعبود: ۲/۲۷۴) معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے وقوع کے بارے میں ایک شخص کی گواہی معتبر ہے، البتہ ایک حدیث میں دو گواہوں کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔ جبکہ عید الفطر یعنی ما ہِ شوال کی آمدکے بارے میں مختلف احادیث کی بنا پر دو گواہوں کی شہادت ہی ضروری ہے۔ پاکستان کی رؤیت ِہلال کمیٹیوں میں موجود افراد کا یہ کہنا ہے کہ ہمارے ہاں اکثر وبیشتر ایک یا دو افراد کی شہادت موصول ہوجاتی ہے، یعنی شرعی تقاضا پورا ہوجاتاہے لیکن بعض علما یہاں جم غفیر کی شرط کا تقاضا کرکے مسئلہ کو اُلجھا دیتے ہیں ۔ اس بنا پر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلہ کو نکھار لیا جائے کہ اس سلسلے میں احادیث کی بنا پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ رؤیت ِہلال میں مشکلات کا مسئلہ آج کل تو متعدد وجوہ کی بنا پر کافی گھمبیر ہوچکا ہے، لیکن صدیوں پہلے جب فضائیں ابھی گدلی نہیں ہوئی تھیں ، مصنوعی روشنیوں کا تصور بھی نہیں تھا، لوگ نیک اور صالح تھے اور معاشرہ صداقت کا خوگر تھا، تب بھی مدینہ منورہ میں باوجود کوشش کے کسی کو چاند نظر نہ آسکا، اور حرہ سے آکر ایک دیہاتی نے چاند دیکھنے کی اطلاع دی۔ اس