کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 18
جہاں تک ہلال کے مشاہدے میں سائنسی آلات سے استفادہ کی بات ہے تو اس میں ایک حد تک کوئی حرج نہیں اور سعودی عرب کے مشہور عالم شیخ محمد بن صالح العثیمین اور سعودی عرب کی دائمی فتویٰ کمیٹی اس سلسلے میں دوربین وغیرہ کے استعمال کے جواز کا فتویٰ دے چکی ہے۔٭ البتہ آلات کے استعما ل کے سلسلے میں یہ بات ضرور پیش نظر رہنی چاہئے کہ چاند اپنی ولادت (سورج، چاند اور زمین کا ایک سیدھ میں آجانا) کے بعد زمین کے گردہی موجود ہوتا ہے، لیکن اس کی یہ موجودگی زمین پر قابل رؤیت مختلف اوقات میں ہوتی ہے۔ ایسے سائنسی آلات جو اسکی رؤیت میں درپیش خارجی رکاوٹوں (مثلاً روشنی، فضا میں ذرات یا نمی وغیرہ کا موجود ہونا وغیرہ) کو کم کرکے قابل رؤیت چاند کو دکھا دیں تو ان کا استعمال تو درست ہے، لیکن ایسے قوی آلات جو مختلف زاویوں اور مساوات کو استعمال کرتے ہوئے ناقابل رؤیت چاند کا بھی مشاہدہ کرادیں کیونکہ چاند آخر کار کائنات سے باہر تو کہیں چلانہیں جاتا تو ایسے آلات کا استعمال ناجائز ہے۔ اُن آلات کی مدد سے تو سورج کو بھی رات کے ۱۲ بجے دیکھنا ناممکن نہیں ہے۔ غرض سائنس کے مناسب استعمال اور جائز استفادہ کو رواج دیا جانا چاہئے اور شریعت کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں تاکہ مخصوص ایام سے وابستہ برکت فی الحقیقت مسلمانوں کو حاصل ہوسکے۔ 5. پاکستان میں عیدوں یا رؤیت کے مسئلہ پر اختلاف کیوں واقع ہوتا ہے ؟ جہاں تک پاکستان میں اس حوالہ سے اختلاف کا تعلق ہے تو اس کے عوامل کئی ہیں ، جن میں بعض غلط ہیں اور بعض صحیح، جنہیں کھلے دل سے قبول کرنے اور اصلاح کی ضرورت ہے۔ 1. اس سلسلے میں ایک اہم وجہ توفقہی نقطہ نظر کا اختلاف ہے کہ رؤیت کے لئے کتنے افراد کی شہادت ضروری ہے؟ جہاں تک شریعت ِاسلامیہ کا موقف ہے تو بعض احادیث اس بارے میں بڑی واضح ہیں مثلاً 1. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نے آکر رؤیت ِہلال کی خبر دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کلمہ شہادت پوچھا، اس کے سنا دینے پر آپ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو کل روزہ رکھنے کے اعلان کرنے کا حکم فرما دیا۔ (سنن ابو داود:۲۳۴۰) _______________ ٭ مجموعہ رسائل وفتاوی شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ : ج ۱۹/ص۳۶، ۳۷ … فتاوی اللجنۃ الدائمۃ: ۱۰/۹۹